شمالی فلسطین کے الجلیل شہر میں نامعلوم مسلح دہشت گردوںکے حملے میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رواں سال ماورائے عدالت قتل کے جرائم کے نتیجے میں اب تک کم سے کم 80 فلسطینیوںکو شہید کیا جا چکا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق آج اتوار کو علی الصباح الجلیل میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے کم سے کم تین فلسطینیوںکو شہید کیا۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق شہید ہونے والے تین فلسطینی الجلیل کے نواحی علاقوں البعنہ، الجدید المکر اور ساجور سے تعلق رکھتے ہیں۔
رواں سال نامعلوم مسلح صہیونیوںکی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم کے دوران اب تک 80 فلسطینیوںکو شہید کیا جا چکا ہے۔ ان میں 14 خواتین بھی شامل ہیں۔
سنہ 1948ءکے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں کے قتل کی مہم گذشتہ کئی سال سے جاری ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس سمیت تمام صہیونی سیکیورٹی ادارے ان جرائم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔ متاثرہ عرب خاندانوں کی طرف سے بار بار پولیس سے قاتلوں کے خلاف کارروائی کی درخواستیں دی گئیں مگر قاتلوں کا علم ہونے کے باوجود صہیونی پولیس اس حوالے سے کوئی بھی اقدام کرنے کے بجائے الٹا شکایت کرنے والوں کو ہراساں کررہی ہے۔
انسانی حقوق کے اداروںکے مطابق سنہ 1948ء کے علاقوں میں فلسطینیوں کا قتل عام ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ان علاقوں میں بسنے والے عربوں اور فلسطینیوں کو وہاں سے ھجرت پرمجبور کرنا اور ان کی املاک صہیونیوں کے حوالے کرنا ہے۔ نامعلوم خوف کی وجہ سے فلسطینی شہری اس وقت سخت پریشانی اور خوف کا شکار ہیں۔