جمعه 15/نوامبر/2024

اسماعیل ہنیہ کی شہادت:’اسرائیل آگ سے کھیل رہا ہے‘

جمعہ 2-اگست-2024

گذشتہ دنوں علی الصباح حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے چونکا دینے والے واقعے نے پورے مشرقِ وسطیٰ کو غیریقینی کی صورت حال میں دھکیل دیا ہے جبکہ علاقائی انتشار کے خطرات میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔

فلسطینی رہنما نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برادری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ اگرچہ اسرائیل نے اس اشتعال انگیز فعل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کے قتل کا ذمہ دار کون ہے۔ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے چند گھنٹے پہلے اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بھی بمباری کی تھی جس میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی بھیانک کامیابی کا ’جشن‘ منایا۔ اسرائیل اس وقت آگ سے کھیل رہا ہے اور اس کی یہ من مرضی پورے خطے کو شدید انتشار کی حالت میں دھکیل سکتی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ساتھ اسرائیل نے تہران کو چیلنج کیا ہے۔ ایران کے لیے یہ دشوار ہو گا کہ وہ اپنی سرزمین پر ہونے والی سنگین اشتعال انگیزی کا جواب نہ دے۔ اسرائیل نے ایران جسے ’مزاحمت کا مرکز‘ تصور کیا جاتا ہے، قریبی اتحادی کو اسی کی سرزمین پر نشانہ بنایا ہے۔ تہران کو مکمل داخلی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کا تعین ہوسکے کہ اتنی اہم شخصیت کو قتل کیا ہو۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا ہو۔ ایران کے اعلیٰ ایٹمی سائنسدانوں اور جرنیلوں کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

تاہم تحقیقات میں جو بھی حقائق سامنے آئیں گے، اس کے قطع نظر یہ واضح ہے کہ ایران کی سکیورٹی کمزور تھی اور ان کے ملک میں ہونے والے گزشتہ قاتلانہ حملوں کے پیشِ نظر ایران کو اپنا دفاع مضبوط بنانا چاہیے۔ لیکن ایران کی جانب سے انتقامی کارروائی تو کی جائے گی۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جو ایران کے حتمی فیصلے کرتے ہیں، انہوں نے اسمعٰیل ہنیہ کے قتل کے بعد بیان دیا کہ ’ان کے خون کا بدلہ لینا ہمارا فرض ہے‘۔

مختلف حلقوں سے اسمعٰیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی جارہی ہے۔ مزاحمت میں ایران کے اتحادی حزب اللہ اور حوثیوں نے اس کی بھرپور مذمت کی جبکہ روس نے اسے’ناقابلِ قبول سیاسی قتل’ قرار دیا۔ دوسری جانب چین نے کہا کہ اسے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسے ’گہری تشویش‘ ہے جبکہ پاکستان نے اسرائیل کی ’مہم جوئی‘ کی مذمت کی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل گزشتہ 10 ماہ سے غزہ میں حماس کو کچلنے میں ناکام ہوا ہے اور اسی بوکھلاہٹ میں بنیامن نیتن یاہو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک جیسے شام، لبنان اور ایران کی خودمختاری میں مداخلت کررہے ہیں۔ اگرچہ امن کے تمام راستے تیزی سے بند ہو رہے ہیں جبکہ اس بحران سے باہر نکلنے کا واحد راستہ غزہ میں جاری قتل و غارت کو فوری طور پر روکنا ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ساتھ ہی مستقبل قریب کے لیے جنگ بندی کے امکانات مزید معدوم ہو گئے ہیں۔ امریکہ اب بھی اسرائیل کو اس قتل و غارت گری سے روک سکتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ انتخابات کا سال ہے تو یہ امکان کم ہی ہے کہ دونوں صدارتی امیدوار واشنگٹن میں موجود صہیونی لابی کے خلاف کھڑے ہوں۔ مشرقِ وسطیٰ یقیناً آنے والے چند دنوں تک شدید تناؤ کی زد میں رہے گا۔ [بشکریہ ڈان نیوز]

لینک کوتاه:

کپی شد