قابض اسرائیلی ریاست کی ایک فوجی عدالت نے زیر حراست فلسطینی سائنسدان عماد البرغوثی کی انتظامی قید میں دوسری بار مزید چار ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے 55 سالہ پروفیسر عماد البرغوثی کو 16 جولائی 2020ءکو حراست میں لینے کے بعد انہیں چار ماہ انتظامی قید کی سزا سنائی تھی۔
ان کی گرفتاری مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع عناتا چوکی پرایک کارروائی کے دوران عمل میں لائی گئی تھی۔ عماد البرغوثی ایک ماہر فلکیات اور طبیعیات دان ہیں اوران کا شمار فلسطین کے نمایاں اور ممتاز سائنسدانوں اور ماہرین میں ہوتا ہے۔
پروفیسر عماد البرغوثی کی یہ پہلی گرفتاری نہیں ۔ انہیں اسرائیلی فوج نے عماد البرغوثی کو6 دسمبر2015 کو فلسطین اور اردن کے درمیان الکراما کراسنگ سے حراست میں لے لیا تھا۔ وہ امارات میں سائنس کانفرنس میں شرکت کے لئے جارہے تھے۔
2014 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہروں میں حصہ لینے پر ان کی پہلی گرفتاری کے دوران البرغوثی سے تحقیقات کی گئیں۔
سنہ 2016 میں قابض فورسز نے پروفیسر البرغوتھی کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ ان پرفیس بک پر متعدد اسرائیل مخالف پوسٹیں شائع کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔ گرفتاری کے خلاف عالمی سطح پر دانشوروں اور سائنسدانوں نے ان کے ساتھ یکجہتی کی مہم چلائی۔ اسرائیلی فوج نے انہیں دو ماہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ برغوثی بیت ریما کے قصبے میں پیدا ہوئے اور وہ القدس یونیورسٹی میں فیکلٹی آف فزکس کے ڈین ہیں۔