فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے پچھلے دس ماہ سے امریکی حمایت میں جاری اسرائیلی جنگ کے تین سو دن مکمل ہو گئے ہیں۔ امریکی حمایت یافتہ یہ جنگ کی اب دنوں کی چوتھی سنچری میں داخل ہو گئی ہے۔
اس دوران اسرائیل کو بمباری کے لیے سہولت کاری کر کے اور کھلی چھٹی دے کر اب تک 39380 سے زائد فلسطینی شہید کرنے کی موقع دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک اندازے کے مطابق سب سے زیادہ تعداد فلسطینی کم سن بچوں اور ان کی ماؤں سمیت فلسطینی خواتین کی ہے۔
فلسطینی مرکز اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز 301 دن ہورہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں پر بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ ہے کہ بلا تعطل جاری ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے رپورٹرز نے بتایا ہے سات مئی سے رفح پر بھی اسرائیل کا زمینی حملہ جاری ہے اور رفح کی آبادی مسلسل اسرائیل ٹینکوں کی گولہ باری کی زد میں ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فضائیہ کی بمباری اور مشاق نشانہ باز سنائیپرز کی فائرنگ بھی جاری ہے۔
جمعہ کی صبح اسرائیلی بمبار طیاروں نے جنوبی غزہ کے نزدیک صبرا میں بمباری کی ۔ بمباری کے بعد غزہ کے شہری دفاع کے اہلکاروں نے متعدد شہدا اور زخمیوں کو ملبے سے نکالا اور ریسکیو کیا۔
صبرا کے رہائشی ابو ہاشم خاندان کے افراد الجلا ء سٹریٹ میں بطور خاص بمباری کی زد میں آئے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے ابو محمد ابوجازر فیملی کے کوبھی نشانہ بنایا ہے۔ یہ فلسطینی خاندان اسلامی یونیورسٹی غزہ کے قریب رہتا ہے۔ یہ علاقہ خان یونس کے مشرق میں اور غزہ کی پٹی کے جنوب میں بنتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سات شہری بمباری سے زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں زیادہ ترعورتیں اور بچے ہیں۔ جمعرات کی شام بھی اسرائیلی فوج نے بمباری کر کے 15 فلسطینیوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کیا ہے۔
غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمد باسل نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جمعرات کی شام بمباری کا ہدف ظلال المغربی سکول تھا۔ جس میں بے گھر فلسطینیوں نے ان دنوں پناہ لے رکھی ہے