اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ کی امامت پولٹ بیورو کے سینئر رکن خلیل الحیہ نے کی۔
نماز جنازہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور والد گرامی الشيخ حمد بن خليفہ، حماس کے رہنما خالد مشعل سمیت کئی ملکوں کی اہم شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ سے پہلے ہی عوام کی بڑی تعداد دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد جمع ہونا شروع ہو گئی تھی۔
پاکستان سے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے دوحہ میں موجود ہیں جبکہ افغانستان میں طالبان کے نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر بھی قطر پہنچے۔ ترکی کے وزیر خارجہ بھی اسماعیل ہنیہ کی آخری رسومات میں شرکت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا پاکستان کی پارلیمنٹ میں حماس کے شہید سربراہ اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ غائبانہ نماز جنازہ میں اسمعیل ہنیہ کی مٖغفرت کی دعا کی گئی، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ملک بھر میں جمعہ کے بعد غائبانہ نماز جنازہ اور سوگ منایا جا رہا ہے۔
اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کے تابوت کو فلسطینی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔ تابوت کو جنازے میں شریک ہزاروں سوگواروں کے سامنے سے گذارا گیا تو مسجد تکبر کے نعروں سے گونج اٹھی۔
حماس رہنما کے قطر میں ہونے والی نماز جنازہ میں شریک تنظیم کے سینئر رہنما ڈاکٹر سامی ابو زہری نے رائیٹرز کو فون پر بتایا "کہ قابض اسرائیل کو آج ہمارا پیغام ہے تم گہری دلدل میں ڈوب رہے ہو اور تمہارا انجام پہلے سے زیادہ قریب آتا جا رہا ہے۔ ہنیہ کا خون تمام بیلنس آف پاور کو تہہ وبالا کر دے گا۔”
اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کے جسد خاکی کل رات تہران سے دوحہ پہنچے، جہاں شہدا کے اہل خانہ اور حماس کے سینیئر عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کے سربراہ اور ان کے محافظ کے جسد خاکی دوحہ میں ان کے گھر آمد پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔ شہید کی بیٹاں اور بہوئیں اس موقع پر تکبر کے نعرے بلند کرتی رہیں۔
اپنے شہید شوہر کے تابوت کے سامنے کھڑی امل خاتون نے انتہائی حوصلہ اور صبر سے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’کہ دنیا اور آخرت میں میرے محبوب! غزہ کے تمام شہیدوں اور رہنماؤں کو ہمارا سلام کہئے گا۔‘‘
اس سے قبل سابق اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کی گئی تھی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی تھی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑھائی تھی، نماز جنازہ تہران یونیورسٹی میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں قتل کر دیے گئے تھے۔ وہ تہران میں نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔