جمعه 15/نوامبر/2024

صائب عریقات کا انتقال: فلسطینی ایک تجربہ سیاسی رہ نما سے محروم

بدھ 11-نومبر-2020

کل منگل فلسطین کے سینیر اور تجربہ کار سیاست دان صائب عریقات کی کرونا کی وبا سے وفات کی خبر سے فلسطینی قوم کو ایک دھچکا لگا۔

ڈاکٹر عریقات تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری جنرل اور تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن تھے اور ان کا شمار فلسطینی اتھارٹی کے سینیر مذاکرات کاروں میں ہوتا تھا۔

منگل کے روز القدس میں قائم ‘ھداسا’ اسپتال کی طرف سے جاری کردہ ایک خبر میں ‌بتایا گیا کہ کرونا کا شکار ہونے کے بعد علاج کے لیے داخل صائب عریقات دم توڑ گئے ہیں۔ عریقات کو کرونا کی وبا کا شکار ہونے کے بعد نو اکتوبر 2020ء کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

صائب عریقات کون تھے؟

صائب عریقات 28 اپریل 1955ء کو مشرقی بیت المقدس کے علاقے ابو دیس میں پیدا ہوئے۔ وہ سترہ سال کی عمر میں امریکا گئے جہاں انہوں‌نے امریکا کی سانبس فرانسیسکو اور برفطانیہ کی برڈ فورڈ یونیورسٹیوں سے پیس اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔

ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے امریکی شہریت بھی حاصل کی۔ وطن واپسی پر انہوں‌ نے نابلس کی نیشنل یونیورسٹی میں سیاسیات کے استاد کے طور پر خدمات انجام دینا شروع کیں۔ انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں بھی سیاسیاست پڑھائی اور اخبار القدس کی 12 سال تک ادارت کی ذمہ داریاں بھی انجام دیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے قیام کے بعد اسرائیل کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے ادوار میں نمایاں مقام حاصل رہا اور وہ فلسطینی اتھارٹی کے سینیر مذاکرات کار رہے۔ دو ریاستی حل کے عنوان سے ہونے والے مذاکرات میں انہیں مغربی ٹی وی چینلوں پر بھی خوب پذیرائی ملی۔

انہوں نے تین دسمبر 1981ء کو اپنی ایک قریبی عزیزہ نعمہ سے شادی کی جس سے ان کے چار بچے ہیں۔

عریقات نے 12 اکتوبر 2017ء کو امریکی ریاست ورجینیا کے اینووا اسپتال میں اپنے گردوں کی پیوند کاری کرائی تھی۔

نو اکتوبر 2020ء کو ان کے کرونا کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی۔ 18 اکتوبر کو انہیں اسرائیلی اسپتال ھداسا عین کارم منتقل کیا گیا جہاں کل منگل 10 نومبر کو وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

صائب عریقات کی سیاسی خدمات

صائب عریقات کو فلسطینی اتھارٹی کا بیرون ملک سیاسی چہرہ قرا ردیا جاتا تھا۔ مگر ان کی خدمات صرف مذاکرات اور سفارت کاری تک محدود نہ تھیں بلکہ انہوں نے مقامی سطح پرحکومت اور سیاست میں بھی بھرپور کام کیا۔ یاسر عرفات کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت میں انہیں لوکل گورنمنٹ کی وزارت کی ذمہ داری سونپی گئی۔

سنہ 1991ء میں انہیں میڈریڈ میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں فلسطینی وفد کا سربراہ مقرر کیا گیا اور انہوں نے سنہ 1992ء اور 1993ء اور اس کے بعد 1994ء کو امریکا میں ہونے والے فلسطین ۔ اسرائیل مذاکرات میں بھی شرکت کی۔

سنہ 1996ء کو فلسطینی اتھارٹی کا یہ مذاکرات کار اریحا شہر سے فلسطینی پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔

صائب عریقات کا شمار یاسر عرفات کے مقربین میں ‌ہوتا تھا۔ انہوں نے سنہ 2000ء میں کیمپ ڈیوڈ اجلاسوں میں ‌نمایاں کردار ادا کیا۔ سنہ 2006ء کو ہونے والے فلسطینی پارلیمانی انتخابات میں جب حماس نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تو اس موقع پربھی صائب عریقات نے اپنی سیٹ محفوظ رکھی۔

سنہ 2009ء کو انہیں تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا اور اسی سال انہیں تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ممبر بھی مقرر کیا گیا۔  بعد ازاں انہیں پی ایل او کا سیکرٹری مجنرل مقرر کیا گیا تھا۔

صائب عریقات نے متعددد کتابیں بھی تالیف کیں۔ ان میں نمایاں  کتاب سنہ 2008ء میں ‘مذاکرات کی زندگی’ کے عنوان سے شائع کی گئی۔ اس کے علاوہ سنہ 2014ء کو انہوں نےراجر فشر اور سنہ 2018ء‌ کو سفارتی حصار کےعنوان سے کتاب تصنیف کی۔

مختصر لنک:

کاپی