فلسطین میں یہودیوں کو آباد کرنے اور انہیں بسانے کی مکروہ مہم میں اسرائیلی ریاست اور اس کی تمام سرکاری اور غیر سرکاری مشینری پیش ہے۔ اسی مکروہ مشن میں سرگرم ایک گروپ کو ‘ریگویم’ کہا جاتا ہے۔ یہ تنظیم فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاروں کے لیے گھروں کی تعمیر، فلسطینی اراضی اور دوسری املاک پر قبضے اور توسیع پسندی کے جرائم میں اسرائیل کے لیے دائیں بازو کا کردار ادا کر رہی ہے۔
حال ہی میں ”ریگویم” نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں یہودی آباد کاری کے لیے دھاوے بولے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی فلسطینی اراضی اور املاک پر قبضے کی کارروائیاں شروع کیں۔
یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے لیے سرگرم ‘ریگویم’ سنہ 2006ء میں قائم کی گئی تھی جس کا مقصد فلسطینی اراضی پر یہودیوں کو تحفظ فراہم کرنا اور ان کی آباد کاری میں مدد کرنا تھا۔ اس گروپ کو اسرائیل کے انتہا پسند حکمران گروپ کی طرف سے بھرپور حمایت اور مدد حاصل رہی ہے اور آج بھی اس گروپ کی سرکاری سطح پر سرپرستی کی جاتی ہے۔ دوسری طرف ‘ریگویم’ فلسطینی اراضی پراسرائیلی حکومت کے قبضے اور فلسطینیوں کو ان کی املاک اور اراضی سے محروم کرنے اور فلسطینیوںسے ان کے گھر اور زمینیں غصب کرنے میں کی میں مدد کر رہی ہے۔
‘ریگویم’ اسرائیل کی ان بڑی تنظیموں میں شمار کی جاتی ہے جسے اسرائیلی ریاست اور بڑے بڑے کاروباری یہودیوں کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور غاصبانہ قبضوں کے لیے کروڑوں شیکل کی رقم دی جاتی ہے۔
گذشتہ کچھ ماہ سے ‘ریگویم’ کے عناصر کی جانب سے غرب اردن کے سیکٹر ‘سی’ میں اچانک دوروں اور فلسطینی املاک پر قبضے کی کارروائیاں کر رہے ہیں اور ان کارروائیوں میں کافی تیزی آئی ہے۔
غرب اردن کے سیکٹر ‘سی’ اور دوسرے علاقوں میں اس وقت مجموعی طور پر 28 انتہا پسند یہودی تنظیمیں مختلف شکلوں اور حربوں کے ذریعے فلسطینی اراضی غصب کرنے اور یہودی آباد کاری کی توسیع کے لیے کام کرتی ہیں۔
مسماری میں تیزی
‘ریگویم’ میں شامل انتہا پسند عناصر کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے فیلڈ کارروائیوں کے لیے باقاعدہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جاتی ہے اور وہ چوبیس گھنٹے میں کسی بھی وقت ڈرون طیاروں اور دیگر آلات کی مدد سے فلسطینی اراضی کا سروے کیا جاتا اور اس پرقبضے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ ، فوج اور حکومت نے اس گروپ کو سرکاری طور پر ہرممکن مدد فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور یہودی آباد کاری کے امور کے ماہر غسان دغلس نے بتایا کہ ”ریگویم” نہ صرف فلسطینی اراضی پرقبضے کرتی ہے بلکہ یہ فلسطینی اراضی کو غصب کرنے کے لیے باقاعدہ لابی تشکیل دیتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی یہودی کالونی کے قریب کوئی زرعی کمرہ یا کوئی فلسطینی علامت دیکھی جاتی ہے تو ‘ریگویم’ کےعناصر اس کا سروے کرتے ہیں اور اس پر قبضے کے لیے اسرائیلی فوج کی مدد کرتے ہیں۔
‘ریگویم’ کا اصل مقصد یہودی بستیوں کے قریب کسی بھی فلسطینی علامت کو ختم کرنا اور اس کالونی کو مزید توسیع دینا ہے۔ یہ گروپ یہودی کالونیوں کے قریب واقع فلسطینیوں کی املاک کو ان کالونیوں کے لیے خطرہ قرار دے کر فوج سے ان پر قبضے کی سفارش کرتا ہے۔
غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے لیے قائم کردہ عوامی کمیٹیوں کے رابطہ کار راتب الجبور نے بتایا کہ ‘ریگویم’ یہودی کالونیوں کے اطراف میں کام کرتی ہے تاکہ مزید فلسطینی اراضی ان کالونیوں میں شامل کی جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ریگویم’ کے حوالے سے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ گروپ اسرائیل کے سول ایڈمنسٹریشن نامی ادارے کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔