پنج شنبه 01/می/2025

"گیواٹ ہما ٹوز” القدس میں‌ یہودی آباد کاری کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ

جمعرات 26-نومبر-2020

قابض سرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس میں "گیواٹ ہما ٹوز” کے نام سے ایک نیا اور خطرناک منصوبہ شروع کر رہی ہے۔ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے حوالے سے یہ ایک خطرناک پروگرام ہے جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کو ایک دوسرے سے الگ کرنا ہے۔ اس منصوبے پرعمل درآمد کے بعد آزاد فلسطینی ریاست کا تصور مزید پیچیدہ ہوجائے گا اور القدس پر قابض ریاست کا تسلط مزید مستحکم ہوجائے گا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی تجزیہ نگار اور بیت صفافا بلدیہ کی انجینیرنگ کمیٹی کے چیئرمین عبدالکریم لافی نے بیت صٍافا کی زمین پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضے کا باقاعدہ سلسلہ 2000ء کو شروع کیا۔ یہاں پر اسرائیلی حکام نے اراضی غصب کرنے اور ایتھوپیا سے لائے جانے والے یہودیوں‌کو بسانے کے لیے  عارضی گھر تعمیر کرکے فلسطینیوں کو اراضی کے ایک بڑے حصے سے محروم کردیا۔

لافی نے مزید کہا کہ بیت صفافا کی مزید اراضی کو یہودیانے کے لیے اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کے لیے تعمیرات پرپابندی عاید کردی اور دھیرے دھیرے قصبے کی دیگر اراضی پربھی قبضہ کیا جانے لگا۔

اس دوران یہودیوں کے درمیان بیت صفافا میں رہائش اختیار کرنے پر اختلافات پیدا ہوئے اور ان عارضی گھروں کو خالی کردیا تھا تاہم زیرقبضہ اراضی ان کے فلسطینی مالکان کو نہیں دی گئی۔

سنہ 2011ء کو اسرائیل نے بیت صفافا میں ایک یہودی کالونی قائم کرنے کی کوشش کی مگر یہ کوشش درکار سیاسی حمایت نہ ہونے کے باعث کامیاب نہ ہوسکی جس کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت نے بیت صفافا میں یہودی کالونی کے قیام کی کوشش ترک کردی گئی۔

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل کو مقامی اور عالمی سطح پر بالخصوص امریکا کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی کلین چٹ مل گئی۔ موقعے کو غنیمت جانتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے بیت صفافا میں ایک بڑی یہودی کالونی کا منصوبہ پیش کیا اور اسے امریکی آشیر باد سے آگے بڑھانے کا موقع مل گیا۔

عبدالکریم لافی کا کہنا ہے کہ "گیواٹ ہما ٹوز” یہودی کالونی کے لیےاسرائیلی حکومت 1200 گھروں کی تعمیر کا جلد سنگ بنیاد رکھنا چاہتی ہے تاکہ القدس میں یہودی آباد کاروں کی تعداد کو مزید بڑھایا جاسکے۔

 بیت صفافا میں "گیواٹ ہما ٹوز” یہودی کالونی کے قیام کے بعد وہاں کے فلسطینی باشندوں کے لیے عرصہ حیات مزید تنگ کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1973ء کو بیت صفافا کو پانچ حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ اس جغرافیائی تقسیم کا اصل محرک اور بیت صفافا کو یہودیانے کے منصوبوں پرعمل کرنا تھا۔

بیت المقدس میں اسٹیٹس کو

فلسطین میں‌ نسلی دیوار اور یہودی آبادکاری کمیشن کے چیئرمین ولید عساف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے "گیواٹ ہما ٹوز”  میں یہودیوں کو بسانے کے لیے 1200 گھروں کی تعمیر کے لیے ٹینڈر طلب کرنا القدس کے سب سے خطرناک منصوبوں میں سے ایک ہے۔

عساف نے مزید کہا کہ بیت المقدس کی جنوبی حدود کو بند کرنا اور القدس کا مزید محاصرہ کرنا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق مشرقی بیت المقدس اور القدس کے درمیان آمد ورفت کے کچھ راستے موجود ہیں۔

اسرائیل ان راستوں اور رواہ داریوں‌کو بند کرنا چاہتا ہے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ان راہ داریوں پر یہودی کالونیاں تعمیر کی جائیں تاکہ مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن کے درمیان زمینی ربط کو بند کر دیا جائے اور دونوں علاقوں کے فلسطینیوں کے لیے آمد ورفت کو صہیونی ریاست اپنے تسلط میں لے لے۔

انہوں‌ نے کہا کہ "گیواٹ ہما ٹوز”  کی تعمیر سے بیت المقدس اور بیت لحم کے درمیان زمینی راستے بند ہو جائیں گے۔

اس وقت القدس اور بیت لحم کے جنوب میں رابطے کے لیے دو پوائنٹس ہیں۔ ایک بیت صفافا جہاں پر "گیواٹ ہما ٹوز”  کالونی قائم کی جا رہی ہے اور دوسرا مشرقی جبل ابو غنیم کا علاقہ ہے۔ جبل ابو غنیم کے مقام پر واقع الحمص کالونی میں اسرائیلی حکومت نے گذشتہ برس بڑی تعداد میں فلسطینویں کے گھر مسمار کردیے تھے۔

ولید عساف کا کہنا ہے کہ نئی یہودی کالونیوں کو آپس میں جوڑ کرفلسطین کے تاریخی نقشے کوتبدیل کیا جا رہا ہے۔ گیلو یہودی کالونی کو "گیواٹ ہما ٹوز” کو جوڑ کر جبل ابوغنیم سے گذارتے ہوئے شہر کے مشرق میں واقع امریکی شاہراہ کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ اس طررح گیلو،”گیواٹ ہما ٹوز”  اور معالیہ ادومیم جیسی بڑی یہودی کالونیاں آپس میں مربوط ہوجائیں گی۔

اسی طرح حال ہی میں اسرائیل نے جنوب مشرقی بیت المقدس میں المنطار کے مقام پر ایک نئی یہودی کالونی تعمیر کی جا رہی ہے۔ جسے آدم، کفارت ادومیم، معالیہ ادومیم، موشر ادومیم کے ساتھ ملایا جائے گا۔

فلسطینی تجزیہ نگار احمد زھری نے "گیواٹ ہما ٹوز”  منصوبے کو مستقل کی فلسطینی ریاست کے لیے ایک خطرناک منصوبہ قرار دیا۔ انہوں‌نے کہا کہ اس منصو بے کا ایک بڑا ہدف فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے موجودہ امکانات ختم کرنا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی