جمعه 15/نوامبر/2024

تحریک فتح ہمیں ‘سیاسی سمجھوتے’ کی طرف گھیسٹنا چاہتی ہے: ابو مرزوق

جمعرات 26-نومبر-2020

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ فتح موومنٹ ہمیں (اسرائیل کے ساتھ) سیاسی سمجھوتے کی طرف گھسیٹنا چاہتی ہے مگر حماس نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ہم دشمن کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، کیونکہ سیاسی سمجھوتے کی پوری عمر مسلسل ناکامیوں سے عبارت ہے اور پوری فلسطینی قوم اجتماعی طور پرسمجھوتے کو مسترد کرچکی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک انٹرویو میں ابو مرزوق نے کہا کہ تحریک فتح پہلے مرحلے میں پارلیمانی اور اس کے بعد صدارتی انتخابات کرانے پر مُصر ہے اور وہ تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کے مطابق ایک ساتھ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات سے فرار اختیار کررہی ہے۔

ابو مرزوق نے مزید کہا کہ حماس کی حکمت عملی کا بنیادی محور تمام فلسطینی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے اور مصالحت پیدا کرنا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمارے پاس قومی وحدت، سیاسی شراکت، تنظیم آزادی فلسطین اور فلسطینی اتھارٹی کے ڈھانچے کی تشکیل نو اور یکجہتی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف اپنی قوم کے مفادات کے لیے کام کرنے کے پابند ہیں۔ کسی دوسرے کی شرائط ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔ ہم نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن، اسرائیل یا عالمی برادری کےخیر سگالی دعووں پر یقین نہیں کرسکتے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ یہودی آباد کاری کے طوفان کا مقابلہ کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی روک تھام کے لیے غرب اردن کی سرزمین پربھی مزاحمت کی ضرورت ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کا اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بحال کرنا مزاحمت میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل غرب اردن پر اپنا ‘اسٹیٹس کو’ مسلط کرنا چاہتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ ہم نے اندرون اور بیرون ملک عوامی مزاحمت پراتفاق کیا تھا مگر اس کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوں‌نے استفسار کیا کہ تین کمیٹیوں اور سیکرٹری جنرل کی سطح پرہونے والی کانفرنس کے فیصلوں پرعمل درآمد کیوں ‌نہیں کیا گیا؟

ابو مرزوق نے عرب لیگ کو ‘عضو معطل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ کا موجودہ ڈھانچہ عملا ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی