جمعہ کے روز قابض اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے میں 13 سالہ فلسطینی بچے کی شہادت پر فلسطینی عوام میں صہیونی ریاست کے خلاف شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی عوامی، سیاسی،سماجی اور صحافتی حلقوں نے 13 سالہ علی ابو علیا کی شہادت کو اسرائیلی فوج کی کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ 13 سالہ ابو علیا کو اسرائیلی فوج نے رام اللہ کے نواحی علاقے المغیر میں ایک ریلی میں شرکت کے دوران گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ یہ ریلی جمعہ کے روز مقامی فلسطینیوں نے علاقے میں یہودی آباد کاری کے لیے اسرائیلی حکام کے ہاتھوں غاصبانہ قبضوں اور یہودی آباد کاری کے خلاف نکالی گئی تھی۔ فلسطینی مکمل طور پر نہتے اور پرامن تھے مگر قابض فوج نے ریلی کومنتشر کرنے کے لیے ان پر پہلے آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں سے حملہ کیا۔ بعد ازاں براہ راست گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں علی ابو علیا شہید اور درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق المغیر قصبے اور اطراف کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں فلسطینیوں نے شہید بچے کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقعے پر شہریوں نے اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عالمی برادری سے بچے کی شہادت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی سیاسی جماعتوں اور دیگر قومی قوتوں کی طرف سے صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچے کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے اس واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے شہید بچے کی تعزیت کرتے ہوئے اسے ایک سوچا سمجھا اور ماورائے عدالت قتل قرار یا ہے۔