مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنہ 2018ء سے بات چیت جاری تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے صہیونی ریاست کے ساتھ معاہدے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
اسرائیل کے ‘ i24news’ چینل کو دیے گئے انٹرویو میں مراکشی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قضیہ فلسطین کی حمایت کے حوالے سے رباط کے اصولی موقف سے انحراف نہیں۔ انہوں نے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرنے پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔
مراکشی وزیر خارجہ نے کہا کہ شاہ محمد ششم نے مئی 2018ء کو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور امن معاہدے کے لیے بات چیت کی اجازت ی تھی۔ دو سال کی مسلسل کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جتنے بھی معاہدے طے پائے ہیں انہیں ملک کے بادشاہ کی منظوری حاصل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بوریطہ نے کہا کہ سنہ 2018ء کو انہوںنے اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو سے خفیہ ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات بادشاہ سلامت کی ہدایت پرکی گئی تھی۔ اس حوالے سے جب امریکی صدر کے ساتھ ملاقات ہوئی تو اس ملاقات میں امریکیوں کے ساتھ اسرائیلی وفود بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ 2020ء کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے ممالک میں مراکش چوتھا عرب ملک ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے تھے۔