چهارشنبه 30/آوریل/2025

سابق فلسطینی وزیر کا مسجد النبی موسیٰ کی بے حرمتی کی تحقیقات کا مطالبہ

بدھ 30-دسمبر-2020

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے رہ نما اور سابق وزیر وصفی قبھا نے مشرقی بیت المقدس میں مسجد موسیٰ علیہ السلام میں رقص و سرود کی محفل منعقد کرنے کو مقدس مقام کی بے حرمتی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد کی بے حرمتی ایک شرمناک اور ناقابل معافی جرم ہے۔ فلسطینی حکومت اس مجرمانہ واقعے کی مکمل چھان بین کرے اور اس میں‌ملوث تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

 مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں وصفی قبھا نے کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں مگر آزادی کی آڑ میں ہم مقدس مقامات کی بے حرمتی اور اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔

جن عناصر نے مسجد موسیٰ میں داخل ہو کر وہاں پر متنازع سرگرمی کا ارتکاب کیا وہ فلسطینی قوم کے ماتھے پر بد نما داغ ہیں۔ ان کی غیر ذمہ داری اور مجرمانہ حرکت پر ان کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے مشرقی بیت المقدس میں مسجد موسیٰ میں کچھ فلسطینی لڑکوں اور لڑکیوں نے ایک پارٹی کا انعقاد کیا۔ اس پارٹی کے دوران مسجد میں ڈانس کیا گیا اور اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست دکھایا گیا۔

اس واقعے کے بعد فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ عوامی رد عمل کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی