گذشتہ روز متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ‘امارات ایئر’ میں کام کرنے والے ایک پائلٹ نے ہوائی جہاز اسرائیل لے جانے سے انکار کیا تو اس پر اماراتی حکومت اور کمپنی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پائلٹ کو ملازمت سے معطل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی نے اس کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی ہے۔
دوسری طرف اماراتی ہوائی جہاز اسرائیل لے جانے سے انکار پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے تونسی پائلٹ کے اس اقدام کی تحسین کرتے ہوئے اسے جرات مندانہ قرار دیا ہے۔
تونسی پائلٹ کی جرات انکار پر اسرائیل نواز عرب حلقوں میں غم وغصے کی آگ لگ گئی جب کہ اسرائیل کے اندر بھی اس واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں اور عرب برادری کی طرف سے تونسی پائلٹ کی حمایت میں کئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہے ہیں۔ تونسی پائلٹ کے حامیوں نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پائلٹ کو برطرف کرنے کی مذمت کی ہے۔
برطرف ہواباز منعم صاحب الطباع نے ‘فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میںلکھا کہ ‘مجھے کہا گیا تھا میں اماراتی پرواز کو اسرائیل لے جائوں، میرے ضمیر نے مجھے ایسا کرنے سے روکا۔ اللہ نے میری مدد کی۔ مجھے اس پر کوئی ندامت نہیں’۔
اس کے اس بیان کے بعد ‘فیس بک’ نے بھی اس کا صفحہ بلاک کردیا۔
مراکشی اخبار’الشارع’ نے تونسی پائلٹ کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ اماراتی فضائی کمپنی میں کام کرنے والے پائلٹ کو معطل کردیا گیا ہے اور اسے تادیبی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا اعلان کیا۔ مصر اور اردن کے بعد امارات اسرائیل کو تسلیم کرنے والا تیسرا خلیج کا پہلا ملک بن گیا تھا۔ اس کے بعد بحرین، سوڈان اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوارکرلیے تھے۔
تونسی شہریوں نے اپنی وزارت خارجہ سے اس معاملے پر حرکت میں آنے اور پائلٹ الطباع کے مستقبل کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
فیس بک پر منعم الطباع کی حمایت سامنے آنے کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ نےبھی انتقامی کارروائی شروع کی ہے اور اسرائیل میں طیارہ لے جانے سے انکار کرنے والے پائلٹ کی حمایت کرنے والے صفحات کو بلاک کیا جا رہا ہے۔