فلسطین کی سرکردہرہ نما 50 سالہ وفا جرارجو مئی میں اسرائیلی فوج کے ایک وحشیانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں زخموں کیتاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئی ہیں۔
فلسطینی تحریکآزادی کی حمایت میں سرگرمیوں میں پیش پیش رہنے کی پاداش میں کئی سال اسرائیلیزندانوں میں قید رہنے والی وفا جرار کو غرب اردن بالخصوص مغربی کنارے کے شمالی شہرجنین کی ایک سرکرد رہ نما قرار دیا جاتا تھا۔
رواں سال مئی میںاسرائیلی قابض فوج نے وفا جرار کے گھر چھاپہ مارا اور انہیں گولیاں مار کر شدید زخمیکردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے انہیں زخمی حالت میں گرفتار کیا اور دوران حراست انہیںکسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں ان کے زخم خراب ہوگئے۔رہائی کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی ٹانگیں کاٹ دیتھیں۔
ان کے اہل خانہکی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "آج ہماری پیاری والدہ مریضہ، سابق اسیرہ اور زخمی وفا نائف زہدی جرارالمعروف "ام حذیفہ” نے وطن عزیز اور قبلہ اول پر اپنی جان قربان کردیہے۔
بیان میں مزیدکہا گیا ہے "اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائی میں زخمی ہونے والی وفا جرار کواسرائیلی قابض فوج نے 21 مئی 2024ء کو جنین شہر میں المرہ محلے میں واقع ان کے گھرسے گرفتار کیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جسکی وجہ سے اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور وہ جانبر نہیں ہوسکی۔
شہید وفا جرار کےاہل خانہ نےان کی شہادت کی تمام تر ذمہ داری صہیونی ریاست پر عاید کرتے ہوئے انہیںجرار کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ وفاجرارنے کئی سال اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹی۔ انہیں کی ذمہ دار شخصیات میں شمارکیا جاتا ہے۔