انسانی جسم کو ایسے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں بلکہ توانائی بھی مہیا کریں۔ اسی لیے بے شمار وٹامنز اور پروٹینز سے بھرپور چقندر کو ایک صحت بخش خوراک سمجھا جاتا ہے۔
چقندر کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں
بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے چقندر کا استعمال انتہائی مفید خیال کیا جاتا ہے۔ نائٹریٹ سے مالا مال چقندر جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ امریکا میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق روزانہ ایک کپ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔
امراض قلب کے لیے مفید
انسانی جسم کے لیے سرخ چقندر میں انتہائی اہم غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ وٹامن بی، فولاد، میگنیشیم اور پوٹاشیم وغیرہ۔ وٹامن بی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے اور اس سے دل کی بیماریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دماغی صلاحیت میں بہتری
چقندر میں شامل نائٹرک آکسائڈ انسانی دماغ کی رگوں میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔ انسانوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں نائٹروجن آکسائیڈ تیار کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ سن 2010 کے ایک مطالعے کے مطابق نائٹریٹ سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنے والے افراد زیادہ دھیان اور منظم طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ
دنیا بھر میں اسپورٹس ایتھلیٹس چقندر سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹریٹس جسم کو کام کرنے کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ فزیالوجی کے ماہرین کے خیال میں ورزش سے پہلے چقندر کا جوس پینے سے جسمانی صلاحیت میں نمایاں طور پر بہتری لائی جاسکتی ہے۔
دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے مفید
چقندر کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں جگر کی کارکردگی کو مؤثر بنانے میں انتہائی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ چقندر میں شامل بائٹین سے جگر میں کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چقندر میں بیٹلینز نامی روغن کی اعلیٰ مقدار سوزش ختم کرنے والی خصوصیات کی بدولت دائمی بیماریوں کو قابو کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔
ہاضمے کے لیے بھی مفید
چقندر ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بھی مفید ہے اور اس میں شامل فائبرز ہاضمے سے جڑی بیماریوں کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتے۔ روزانہ ایک گلاس سرخ چقندر کا جوس قبض، بواسیر، آنتوں کی سوزش اور پیٹ اور انتڑیوں کی کئی دیگر بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔