غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 52,908 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 119,721 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ روزانہ کی تازہ رپورٹ میں سامنے آئے، جس میں غزہ کی پٹی پر جاری قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہداء اور زخمیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں 46 شہداء کے جسد خاکی لائے گئے، جن میں سے 31 افراد تازہ شہادتیں تھیں جبکہ 15 شہداء کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں۔ اس دوران 73 فلسطینی شہری زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صرف 18 مارچ 2025 سے لے کر اب تک 2,780 افراد شہید اور 7,680 زخمی ہو چکے ہیں، جس سے مجموعی طور پر جاری نسل کشی کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 52,908 اور زخمیوں کی تعداد 119,721 ہو گئی ہے۔
وزارت صحت نے توجہ دلائی کہ تاحال کئی شہداء کی لاشیں ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں، جن تک ایمبولینس اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں قابض اسرائیل کے حملوں اور رکاوٹوں کے باعث رسائی حاصل نہیں کر پا رہیں۔
قابض اسرائیل نے 18 مارچ 2025 کی صبح ایک بار پھر غزہ پر اپنی تباہ کن جنگ کا آغاز کر دیا، جب کہ اسی ماہ کی دو تاریخ کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے انکار کر کے غزہ کا مکمل محاصرہ کر دیا اور طبی و غذائی امداد کی فراہمی بند کر دی۔
حماس نے معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد کیا، لیکن قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے انتہا پسندوں کو خوش کرنے کی خاطر دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے انکار کر دیا۔ اس کا مقصد صرف جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو طول دینا اور غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کو یقینی بنانا تھا، جبکہ دوسرا مرحلہ مکمل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل انخلاء کا متقاضی تھا۔