مقبوضہ بیت المقدس – مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیل کے 550 سے زائد سابق اعلیٰ سکیورٹی افسران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ زدہ غزہ میں خونریزی رکوانے کے لیے فوری کردار ادا کریں اور حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ "کلاش رپورٹ” کے مطابق ان درجنوں سابق فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں نے مشترکہ طور پر ٹرمپ کو خط ارسال کیا، جس میں جنگ بندی کے لیے فوری مداخلت اور قیدیوں کی بازیابی کے لیے مؤثر قدم اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کی خبریں گرم ہیں اور سابق اسرائیلی اہلکار چاہتے ہیں کہ وہ اس موقع کو غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو روکنے کے لیے استعمال کریں۔
اسرائیلی فوج کے سابق آپریشنز چیف، یسرائیل زیف نے اس تناظر میں انکشاف کیا کہ بنجمن نیتن یاھو نے جنگ رکوانے کے لیے قطر کو مذاکراتی پیغام بھجوانے کا فیصلہ صرف اس وقت کیا، جب اسے اندازہ ہوا کہ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کرانے کے لیے سنجیدہ ہیں۔
زیف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”یہ انتہائی شرمناک ہے کہ اسرائیلی حکومت اور اس کا وزیراعظم قیدیوں کی زندگیوں کے لیے سنجیدہ نہیں۔”
اس نے کہا کہ اگر ٹرمپ، اسرائیلی قیدی "الیکزنڈر عیدان” کی رہائی میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ نیتن یاھو کی ناکامی کا ایسا زخم ہو گا جو کبھی نہیں بھرے گا۔
اسرائیل کے اندر بھی جنگ سے تنگ عوام اور ماہرین کی جانب سے یہ آواز بلند ہوتی جا رہی ہے کہ فوری طور پر حماس سے معاہدہ کر کے قیدیوں کی واپسی اور جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ مزید تباہی روکی جا سکے۔