رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی فوج نے اپریل 2025 ءکے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف گرفتاریوں اور جبر و تشدد کی مہم کو شدت سے جاری رکھا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اس مہینے کے دوران مجموعی طور پر 530 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں 60 بچے اور 18 خواتین شامل ہیں، جب کہ غزہ پر جاری نسل کشی کے ساتھ مغربی کنارے میں بھی مکمل جنگی ماحول قائم ہے۔
یہ گرفتاریاں خاص طور پر جنین اور طولکرم میں شدید فوجی کارروائیوں کے دوران ہوئیں، جن میں نہ صرف گرفتاریوں بلکہ گھروں کی مسماری، جبری بے دخلی، اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی بھی شامل تھی۔ قابض اسرائیل کی فوج نے بچوں، خواتین اور بزرگوں تک کو جسمانی و ذہنی تشدد، اور انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے جیسے جرائم کا نشانہ بنایا، جو ایک سوچی سمجھی مجرمانہ پالیسی کا حصہ ہیں۔
نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک 17 ہزار گرفتاریاں
سات اکتوبر 2023ء سے اپریل 2025ء تک مغربی کنارے میں گرفتاریوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو بعد میں رہا ہوئے۔ ان اعداد و شمار میں غزہ کے قیدی شامل نہیں جن کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔
انتظامی حراست میں خطرناک اضافہ
قیدیوں کے حقوق کی تنظیموں نے اپریل کے دوران غیر قانونی انتظامی حراست کے احکامات میں غیر معمولی اضافے کی نشاندہی کی ہے۔ رواں سال مئی کے آغاز تک انتظامی قیدیوں کی تعداد 3577 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 100 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد اسرائیلی قبضے کے آغاز سے اب تک کی سب سے بلند ترین سطح ہے جو باقاعدہ سزا یافتہ قیدیوں سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
دو فلسطینی اسیران شہید
اپریل میں اسرائیلی جیلوں میں قید دو فلسطینی نابلس کے مصعب عُدیلی اور ناصر خلیل رُدایدہ تشدد اور غیر انسانی سلوک کے نتیجے میں شہید ہو گئے۔
غزہ کے قیدیوں کے اہل خانہ کو بھی ان کے پیاروں کی شہادت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی وضاحت یا تصدیق نہیں کی گئی۔
جیلوں میں جاری مجرمانہ مظالم
قیدیوں کے وکلا کی رپورٹس اور شہادتوں کے مطابق اپریل کے دوران بھی اسرائیلی جیلوں میں جسمانی اور ذہنی اذیت، بھوک، اور طبی غفلت جیسے جرائم مسلسل جاری رہے۔
خاص طور پر جرب (جلدی بیماری) کا پھیلاؤ جیلوں میں بدترین طبی غفلت کا ثبوت ہے، جس کے کیسز خاص طور پر النقب اور مجد جیلوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے ادارے، خاص طور پر عالمی ادارہ صحت، فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شہید بچے کے پوسٹ مارٹم سے قابض اسرائیل کے جرائم بے نقاب
مارچ میں شہید ہونے والے کم عمر فلسطینی قیدی ولید احمد کے پوسٹ مارٹم سے یہ واضح ہوا کہ اسے بھوکا رکھ کر مارا گیا۔ یہ واقعہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف منظم مجرمانہ پالیسی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔
مسلسل جیل چھاپے اور اسیران پر وحشیانہ تشدد
قیدیوں کے سیلز میں درجنوں مرتبہ چھاپے مارے گئے اور بالخصوص فلسطینی اسیر تحریک کے قائدین کو نہ صرف وحشیانہ مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا بلکہ مسلسل تنہائی میں قید رکھا جا رہا ہے۔
دامون جیل میں خواتین قیدیوں کی المناک حالت
بدنام زمانہ دامون جیل میں قید 35 خواتین قیدیوں کو بھی بدترین حالات کا سامنا ہے، جن میں دو حاملہ خواتین اور ایک کینسر کی مریضہ شامل ہیں۔ انہیں بنیادی ضروریات، مناسب خوراک، طبی سہولیات اور انسانیت سے عاری رویے کا سامنا ہے۔
بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک
مئی 2025ء کے آغاز تک کم از کم 400 بچے قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں، جن میں سے 100 سے زائد انتظامی حراست میں ہیں۔ یہ بچے تشدد، بھوک، تعلیم سے محرومی اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی جیسے جرائم کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ کے قیدیوں کے ساتھ درندگی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ
غزہ سے گرفتار قیدیوں خاص طور پر عوفر جیل کے متاثرین نے دل دہلا دینے والی شہادتیں دی ہیں، جن میں جنسی حملے، ذہنی و جسمانی تشدد اور درجنوں قیدیوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے واقعات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جیل انتظامیہ وکلاء سے ملاقاتوں میں دانستہ تاخیر، کڑی نگرانی، بعض وکلاء کو ملاقات کی اجازت نہ دینا اور قیدیوں کو منتقلی کے دوران بے عزت کرنا جیسی کارروائیاں کر رہی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے قیدی اپنا دفاع پیش کرنے سے قاصر ہیں۔
مئی 2025 ءکے آغاز تک اہم اعداد و شمار:
مجموعی قیدی: 10,100 سے زائد
بچے کم از کم 400
خواتین قیدی: 35
انتظامی قیدی: 3577
غزہ کے غیر قانونی طور پر "غیر جنگی قیدی” قرار دیے گئے قیدی 1846 ہیں۔
جنگ سے پہلے کے اعداد و شمار:
کل قیدی: 5250
بچے: 170
انتظامی قیدی: 1320
خواتین قیدی: 40
شہادتیں:
7 اکتوبر 2023 سے اب تک: 66 اسیر شہید
1967 سے اب تک: 303 شہید
فوری عالمی اقدام کی اپیل
قیدیوں کے حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری، خصوصاً انسانی حقوق اور طبی اداروں سے فوری اور حقیقی اقدام کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں پر جاری جرائم کو روکا جا سکے۔