دوحہ – مرکز اطلاعات فلسطین
غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سربراہ اور مذاکراتی وفد کے قائد خلیل الحیہ نے کہا ہےکہ "فائر بندی کی کوششوں کے تحت گذشتہ چند دنوں میں حماس نے امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے”۔
انہوں نے مرکز اطلاعات فلسطین کو ارسال کردہ ایک بیان میں بتایا کہ "حماس نے مثبت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم اسرائیلی فوجی عیدان الیکزنڈر جو امریکی شہریت کے حامل کو رہا کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ قدم فائر بندی، سرحدی راہداریوں کی کھولنے اور غزہ کے عوام کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کے عمل کا حصہ ہے”۔
خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ "حماس فوری طور پر مذاکرات کے آغاز کے لیے تیار ہے اور جنگ کے خاتمے، قیدیوں کے تبادلے، غزہ کے انتظام کے لیے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کی سربراہی میں معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے گی تاکہ مستقل امن، استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو، اور ساتھ ہی ساتھ محاصرہ بھی ختم ہو سکے”۔
انہوں نے کہا کہ "حماس ان تمام کوششوں کی قدر کرتی ہے جو قطر اور مصر کے بھائیوں نے اس حوالے سے کی ہیں، ساتھ ہی ترکیہ کے بھائیوں کی حمایت کو بھی سراہتی ہے”۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیلی حکام گزشتہ تقریباً دس ہفتوں سے غزہ میں امدادی سامان کی رسد کو روک کر علاقے کی زندگی کو مزید مشکل بنا چکے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہاں کی تمام روٹی بنانے کی بیکریاں ، کمیونٹی کچن اور فلاحی ادارے بند ہو چکے ہیں، اور عالمی ادارے بھی خوراک اور بچوں کے دودھ جیسے بنیادی سامان کی کمی کی اطلاع دے چکے ہیں۔
اس سے قبل قابض اسرائیل نے 18 مارچ 2025ء کو غزہ پر اپنے حملے اور سخت محاصرے کو دوبارہ شروع کیا تھا، جو گزشتہ دو ماہ کے وقفے کے بعد، 19 جنوری کو فائر بندی معاہدہ ہونے کے باوجود خلاف ورزی کے ساتھ دوبارہ شروع ہوا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلسل وحشیانہ حملوں اور اس کی معاونت میں امریکہ و یورپ کی حمایت سے غزہ میں نسل کشی کی جا رہی ہے، جس میں 1 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، اور 14 ہزار سے زائد افراد ابھی تک لاپتا ہیں۔