دوشنبه 12/می/2025

غزہ کے لیے فوری اور محفوظ انسانی راہداریوں کا قیام ناگزیر ہوچکا:عرب پارلیمان کا مطالبہ

پیر 12-مئی-2025

قاہرہ – مرکز اطلاعات فلسطین

عرب پارلیمان نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو ہنگامی خطوط ارسال کیے ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کے جاری وحشیانہ حملوں کے باعث غزہ کے معصوم بچوں کو بھوک سے موت کے منہ میں جانے سے بچانے کے لیے فوری اور مؤثر عملی اقدام کیا جائے۔

پارلیمان کے سربراہ محمد الیمانی نے اتوار کے روز جاری بیان میں خبردار کیا کہ "غزہ میں انسانی صورتحال بے حد تشویشناک ہو چکی ہے، جہاں بچے شدید بھوک، ناقص غذائیت اور دوا کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں”۔

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیلی منظم پالیسی کے تحت غزہ کے باسیوں کو بھوکا رکھنے، پانی و صحت کی سہولیات سے محروم کرنے اور خوراک کی رسد بند کرنے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ یہ سب بین الاقوامی انسانی قوانین اور بچوں کے حقوق کی عالمی کنونشن کی صریح خلاف ورزیاں ہیں، جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

الیمانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وقت ختم ہونے سے پہلے فوری اور سنجیدہ اقدام اٹھایا جائے تاکہ مستقل اور محفوظ انسانی راہداریوں کے ذریعے خوراک اور طبی امداد غزہ میں بغیر کسی تاخیر کے پہنچائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی قانونی و انسانی ذمہ داریاں یاد دلائی جائیں اور مجبور کیا جائے کہ وہ عام شہریوں، بالخصوص بچوں، کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

الیمانی نے یقین دلایا کہ عرب پارلیمان اپنی سیاسی و قانونی جدوجہد جاری رکھے گا، چاہے وہ خطے کی سطح پر ہو یا عالمی پارلیمانی پلیٹ فارمز پر، تاکہ فلسطینی بچوں کو محفوظ، باوقار اور انسانی زندگی گزارنے کا حق دلایا جا سکے۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیلی افواج گزشتہ تقریباً دس ہفتوں سے غزہ میں کسی بھی قسم کی امدادی اشیاء داخلے کی اجازت نہیں دے رہیں، جس کے نتیجے میں علاقہ بھر کی تمام روٹی ساز بیکریاں، کمیونٹی کچن اور فلاحی ادارے بند ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ ان کے ذخائر میں موجود بچوں کا دودھ اور دیگر ضروری اشیاء مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔

قابض اسرائیل نے 18 مارچ 2025 کو دو ماہ کے مختصر وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر غزہ پر مکمل محاصرہ اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس سے قبل 19 جنوری کو ایک فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جس کی تمام شقوں کو اسرائیل نے وقفے کے دوران مسلسل پامال کیا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اس بدترین قتلِ عام میں، جو امریکا اور یورپی ممالک کی حمایت سے جاری ہے، اب تک 1 لاکھ 72 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 14 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی