مرکز اطلاعات فلسطین
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہفتے کے روز ایک بڑے احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مظاہرین نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نسل کشی کے دائرے کو مزید وسعت دینے کے اعلان کی شدید مذمت کی۔
خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق سینکڑوں افراد نے اسٹاک ہوم کے علاقے "اودن پلان” سے شروع ہونے والے مارچ میں بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین نے اسرائیل کی فلسطین میں جاری جارحیت، اور امریکہ کی مشرقِ وسطیٰ میں مداخلت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر "صہیونی اسرائیل، فلسطین سے نکل جاؤ”، "مجرم امریکہ، مشرق وسطیٰ سے نکل جاؤ”
"نسل کشی نامنظور” کے نعرے درج تھے۔
مظاہرین مارچ کرتے ہوئے سویڈن کی وزارت خارجہ کے سامنے پہنچے، جہاں فلسطین کی آزادی کے حق میں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے متعلق پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے لگائے گئے۔
سویڈش کارکن کارین وائلڈ نے مارچ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ہماری انسانی ذمہ داری ہے”۔
واضح رہے کہ پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم "بنجمن نیتن یاھو” نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی سلامتی کابینہ نے غزہ میں جاری قتل عام کو مزید وسعت دینے کی منظوری دے دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی محصور غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔
نیتن یاھو نے غزہ کے شہریوں کے انخلا کا منصوبہ پیش کیا، جسے انہوں نے شہریوں کی "حفاظت” کے لیے قرار دیا، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر سے غزہ میں شدید انسانی بحران کے خطرے پر تنبیہات جاری کی جا رہی ہیں۔ گزشتہ 20 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 1,72,000 سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔