مرکز اطلاعات فلسطین
یورپی پارلیمنٹ کی متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر عائد محاصرہ فوری طور پر ختم کرے اور انسانی امداد کی ترسیل کا عمل بلا تاخیر بحال کرے۔ غزہ کے لاکھوں شہری اس وقت بدترین قحط اور بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں، جس کا سبب اسرائیل کا مسلط کردہ ظالمانہ محاصرہ ہے۔
اپنے ایک مشترکہ بیان میں ان رہنماؤں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے ساتھ فوری تعاون کرے، تاکہ غزہ کے عوام کے لیے زندگی بچانے والی امدادی اشیاء کی فراہمی کو بلا رکاوٹ ممکن بنایا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ غزہ کی تباہ کن انسانی بحران میں کمی لائی جا سکے، جو کہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ اس محاصرے نے نہ صرف غذائی اشیاء بلکہ طبی سہولیات کی رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی شہری غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
بیان پر دستخط کرنے والے رہنماؤں نے انسانی امداد کو سیاسی یا عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی اشیاء کو انسانی ضرورت کے تحت ہی استعمال کیا جانا چاہیے اور ان پر کسی بھی قسم کی سیاسی چال بازی یا دباؤ ناقابل قبول ہے۔
اسی دوران یورپی پارلیمنٹ کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک پائیدار جنگ بندی کے لیے سفارتی سطح پر فوری اقدامات کرے اور دو ریاستی حل کے لیے اپنے عزم کو دوبارہ دہرائے۔
یہ بیان ان نمایاں رہنماؤں کی جانب سے جاری کیا گیا جن میں مانفریڈ ویبر (یورپی پیپلز پارٹی)، ایراکس گارسیا (سوشلسٹس اینڈ ڈیموکریٹس)، ویلےری ہائر (ری نیو یورپ)، تھیری رینتکے اور باس ایکہوٹ (گرینز/یورپی فری الائنس)، اور مارٹین شیرڈفان (دی لیفٹ) شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی ہفتے کے روز خبردار کیا کہ اسرائیل انسانی امداد کو ایک ” جنگی ہتھکنڈے” کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کی جانب جبری نقل مکانی پر مجبور کیا جا سکے۔ ادارے نے اس امر کی سختی سے تردید کی کہ امداد کی تقسیم میں کسی قسم کی ناکامی ہوئی ہے۔
محاصرے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2 مارچ سے جاری اس ظالمانہ بندش کے دوران اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ بنیادی ضروریات کی اشیاء عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔
بدھ کے روز "ورلڈ سنٹرل کچن” نامی امدادی ادارے نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں مزید کھانا تیار کرنے سے قاصر ہے کیونکہ اشیائے خوردنی اور ایندھن کی سپلائی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ یہ ادارہ جنگ کے آغاز سے ہی لاکھوں شہریوں کو خوراک فراہم کر رہا تھا، مگر اب اسرائیلی محاصرے کے باعث یہ خدمت بند ہو چکی ہے۔