غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ”عزالدین القسام بریگیڈز”نے ہفتے کے روز دو اسرائیلی قیدیوں کی ویڈیو جاری کی ہے، جن میں سے ایک کی حالت نہایت خراب ہے اور وہ بستر پر بے بس پڑا ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والے قیدی نے خود کو "نمبر 21” کے طور پر متعارف کرایا اور اس کے ساتھ موجود دوسرے قیدی کو "نمبر 22” بتایا، جو بستر پر بیماری اور ذہنی تناؤ کی حالت میں لیٹا ہے۔
قیدی نے کہا”میں اپنے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا، میں اس (قیدی نمبر 22) کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اس کی جسمانی اور ذہنی حالت بہت ہی نازک ہے”۔
اسرائیلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے اس نے کہا: "ابھی بھی کئی قیدی زندہ ہیں۔ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کتنے لوگ ہیں تو سادہ سا کام کریں: سارہ نیتن یاھو سے پوچھ لیں، شاید وہ وہ کچھ جانتی ہیں جو آپ نہیں جانتے”۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کی اہلیہ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے اسرائیلی جنگی قیدی نے کہا کہ”اے سارہ! بس اتنا بتا دو کہ وہ کون سا عدد ہے جو تمہیں چاہیے تاکہ ہم اپنے گھروں کو لوٹ سکیں؟ کتنے لوگوں کو مرنا ہوگا؟”۔
قیدی نے مزید کہا کہ "جب سے سنا ہے کہ یہ جنگ مہینوں سے جاری ہے، ہمیں اندازہ ہو چکا ہے کہ ہماری جانوں کو کس قدر خطرہ لاحق ہے۔ اسی وقت سے یہ (ساتھی قیدی) مسلسل خود کو نقصان پہنچا رہا ہے، اور ہم نے اپنی دنیا اور امید کھو دی ہے”۔
اس نے بتایا کہ”کچھ دن پہلے میرے ساتھی نے خودکشی کی کوشش کی، لیکن میں اور القسام کا ایک مجاہد بروقت پہنچے اور اسے روکا۔ تاہم اس کے نتیجے میں اس نے ہمیں بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی”۔
قیدی نے کہاکہ”ہماری زندگی ہر لمحے خطرے میں ہے۔ ہم سونے سے قاصر ہیں۔ قیدی نمبر 22 کھانے پینے سے انکاری ہے۔ ہمارے پاس کھانے پینے کا سامان بھی بہت محدود ہے۔ یہ حالات خوفناک اور ناقابلِ برداشت ہیں”۔
ویڈیو میں قیدی نے ان اسرائیلی پائلٹس سے اظہارِ فخر کیا جنہوں نے جنگ روکنے کے حق میں درخواستوں پر دستخط کیے۔ "میں تم پر فخر کرتا ہوں کہ تم نے پرواز نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہماری زندگیاں بچانے کی کوشش کی”۔
مگر ساتھ ہی ان پائلٹس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں:”لیکن ان پائلٹس سے جو اب بھی ہمیں اور عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں، میں پوچھتا ہوں: تم اپنے اہلِ خانہ اور ہمارے خاندانوں کو کیا جواب دو گے؟”۔
یاد رہے کہ اس وقت "القسام بریگیڈز” کے پاس 59 اسرائیلی قیدی موجود ہیں جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے۔ ان کی رہائی کے بدلے القسام نے غزہ پر جاری نسل کشی بند کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کی نئی ڈیل پر زور دیا ہے۔
پہلے مرحلے میں 19 جنوری سے شروع ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت القسام درجنوں اسرائیلی قیدیوں کو درجنوں فلسطینی اسیران کے بدلے رہا کر چکا ہے۔