غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہاکابی کے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں اس نے حماس پر غزہ میں انسانی امداد پر قبضے کا الزام عاید کیا تھا۔ حماس نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سراسر جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صہیونی پروپیگنڈے کی تکرار ہے، جسے اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ امریکی سفیر کا یہ بیان دراصل اسرائیلی حکومت کی اُس مذموم پالیسی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے، جس کے تحت غزہ کے 22 لاکھ سے زائد نہتے انسانوں کو دانستہ بھوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ انہیں جبری طور پر بےدخل کیا جا سکے اور مزاحمت کو توڑا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ مہینوں میں دنیا نے ایک ایسی انسانیت سوز جنگی مجرمانہ کارروائی کا مشاہدہ کیا ہے، جس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ سب کچھ قابض اسرائیل کی فاشسٹ حکومت نے دہشت گرد وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں انجام دیا، جس نے نہتے فلسطینی شہریوں پر بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا، اور اُن پر ہر طرح کے مہلک ہتھیار آزمائے۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ غزہ کے عوام کو عالمی قوانین کے مطابق باوقار انداز میں انسانی امداد حاصل کرنے کا پورا حق ہے اور اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ و بین الاقوامی اداروں کے متعین کردہ شفاف طریقہ کار کی مکمل حمایت کی جاتی ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ یہ ادارے پہلے ہی ایسی کسی بھی کوشش کو مسترد کر چکے ہیں جو انسانی اصولوں کے خلاف ہو۔
حماس نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوراً حرکت میں آئے اور امداد کی فراہمی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکے، کیونکہ یہ عمل بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام تر توجہ قابض اسرائیل کے جانب سے غزہ پر مسلط کیے گئے غیر قانونی محاصرے کو توڑنے پر مرکوز کی جائےاور قابض فوج کو فوری طور پر غزہ کے داخلی راستے کھولنے پر مجبور کیا جائے، تاکہ امدادی قافلے اور مصری سرحد پر رکے ٹرک غزہ کے ضرورت مند عوام تک پہنچ سکیں۔