مقبوضہ بیت المقدس – مرکز اطلاعاتِ فلسطین
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم وسفاکیت کے اثرات نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ خود اس کے فوجیوں پر بھی نمایاں ہونے لگے ہیں۔ ایک تازہ اسرائیلی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں شریک تقریباً 12 فیصد ریزرو فوجی شدید ذہنی صدمات کا شکار ہو چکے ہیں اور اب وہ فوجی خدمات کے لیے نااہل قرار دیے جا رہے ہیں۔
تل ابیب یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسی تناسب یعنی 12 فیصد ریزرو اہلکاروں نے خود تسلیم کیا کہ وہ نفسیاتی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جو ان کی دوبارہ عسکری خدمات کی صلاحیت یا خواہش پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق جنگ کے آغاز پر جب قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحیت کا دائرہ بڑھایا تو ریزرو فورس کے طلب پر 100 فیصد اہلکاروں نے لبیک کہا، تاہم اب یہ شرح کم ہو کر صرف 75 سے 80 فیصد کے درمیان رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ میں مزاحمتی قوتوں کے ساتھ جاری لڑائی میں مسلسل جھٹکوں اور خطرناک حالات نے صہیونی فوجیوں کی ذہنی طاقت کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے باعث وہ اب دوبارہ جنگ میں جانے سے ہچکچا رہے ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں ان ریزرو اہلکاروں کو دوبارہ طلبی کے احکامات بھیجنے سے گریز کیا ہے جنہوں نے پہلے ہی جنگ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا، تاکہ ان کے ممکنہ انکار سے شرمندگی سے بچا جا سکے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں اپنے وحشیانہ حملے تیز کرنے کے لیے "دسیوں ہزار” ریزرو اہلکاروں کو دوبارہ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اندرونی سطح پر نفسیاتی شکست اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔