رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
پہلی بار ایک امریکی تحقیقاتی فلم میں الجزیرہ کی معروف متقول خاتون صحافی شرین ابو عاقلہ کو قتل کرنے والے قابض اسرائیلی فوجی کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے۔ یہ انکشاف امریکی میڈیا پلیٹ فارم "زیتیو” کی تیار کردہ ڈاکیومنٹری فلم "من قتل شرین؟” (کس نے شرین کو قتل کیا؟) میں کیا گیا۔
یہ فلم پہلی مرتبہ امریکی شہر نیویارک میں نمائش کے لیے پیش کی گئی، جس میں 2022ء میں شمالی غرب اردن کے شہر جنین میں شرین ابو عاقلہ کو قتل کرنے والے اسرائیلی فوجی کی شناخت سامنے آئی۔
فلم کے مطابق، قاتل فوجی کا نام آلون سکاجیو تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ خود بھی 27 جون 2024 کو جنین ہی میں ایک کارروائی کے دوران دھماکے میں ہلاک ہو گیا۔
فلم میں ایک ایسے اسرائیلی فوجی کا انٹرویو بھی شامل ہے جس نے قاتل کی شناخت ظاہر کی۔ اس کے مطابق سکاجیو نہ تو شرین کے قتل پر فخر کرتا تھا اور نہ ہی اسے اس قتل پر کوئی ندامت یا پشیمانی تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس کی نمائندہ نے بتایا کہ شرین ابو عاقلہ کو شہید کرنے والا اسرائیلی فوجی گزشتہ موسم گرما میں اس وقت مارا گیا جب قابض اسرائیلی فوج جنین میں ایک فوجی کارروائی میں مصروف تھی اور مزاحمت کاروں نے جوابی حملہ کیا۔
فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی اور امریکی حکومتوں نے شرین ابو عاقلہ کے قتل کی تفصیلات چھپانے اور قاتل تک رسائی روکنے کی کوشش کی۔
یہ ڈاکیومنٹری واشنگٹن، القدس اور جنین میں فلمائی گئی اور اس میں ان اہم افراد کے انٹرویوز شامل ہیں جو اس کیس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، جن میں ڈیموکریٹ سینیٹر کرس فان ہولن اور وہ ذرائع شامل ہیں جنہوں نے اس سے قبل کبھی اس قتل کی تحقیقات سے متعلق تفصیلات عوام کے سامنے نہیں رکھی تھیں۔
فلم کی تیاری تحقیقی صحافی اور "وال اسٹریٹ جرنل” کے سابق نمائندے دیون نیسنباؤم نے کی ہے۔
شرین ابو عاقلہ 11 مئی 2022ءاس وقت شہید ہو گئی تھیں جب وہ جنین میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک حملے کی کوریج کر رہی تھیں۔ متعدد فلسطینی، اسرائیلی اور بین الاقوامی انسانی حقوق و میڈیا اداروں کی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہ اسرائیلی فوج کی گولی کا نشانہ بنی تھیں۔