غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی محکمہ شہری دفاع نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ ایندھن کی شدید قلت کے باعث غزہ کی پٹی میں اس کی 75 فیصد گاڑیاں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں، جس سے ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ میں نہ صرف ایندھن کی کمی درپیش ہے، بلکہ بجلی کے جنریٹرز اور آکسیجن فراہم کرنے والے آلات بھی دستیاب نہیں، جس کے باعث ہسپتالوں اور ریسکیو مراکز میں شدید بحران پیدا ہو چکا ہے۔
محکمے نے اس تشویشناک صورتحال کا براہ راست ذمہ دار قابض اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ جاری جنگ، شدید ناکہ بندی اور مسلسل محاصرے کے سبب غزہ کے عوام کی مشکلات کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ اپریل کے آخر میں بھی شہری دفاع نے خبردار کیا تھا کہ جنوبی غزہ میں فائر بریگیڈ، ریسکیو اور ایمبولینس کی گاڑیوں کے لیے مخصوص ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں 12 میں سے 8 گاڑیاں بند ہو چکی ہیں۔
محکمے نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (OCHA) اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے فوری اپیل کی ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر حرکت میں آئیں، غزہ کی بند کراسنگ کھلوائیں، اور ایندھن سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ انسانی خدمت کے ادارے اپنی خدمات جاری رکھ سکیں۔
قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری محاصرہ اب 580 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے، جس دوران اس نے وحشیانہ بمباری، ہولناک جنگی جرائم اور نہ رکنے والے قتلِ عام سے ہزاروں بےگناہ شہریوں، خصوصاً بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں اب تک شہادتوں کی تعداد 52,653 ہو چکی ہے، جبکہ 118,897 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔