غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی حکومتی میڈیا دفتر نے قابض اسرائیل کے اُس منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت غزہ میں جبری تنہائی کے ایسے کیمپ قائم کیے جانے ہیں جو ہٹلر کے دور کے نازی ’گھیٹوز‘ یا کنسنٹریشن کیمپ‘ سے مشابہت رکھتے ہیں۔ دفتر نے اس اقدام کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کی ایک بھیانک سازش قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول بیان میں حکومتی میڈیا دفتر نے واضح کیا کہ گزشتہ انیس ماہ سے غزہ مسلسل ایک منظم نسل کشی کی زد میں ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، زخمی یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 70 دنوں سے غزہ کی تمام کراسنگ قابض اسرائیل کی جانب سے بندوق کی نوک پر بند کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے۔ امدادی سامان اور بنیادی ضروریات زندگی کی ترسیل مکمل طور پر معطل ہے، اور 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی شدید خطرے میں ہے۔
دفتر نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل امداد کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو فاقہ کشی اور محاصرے کے ذریعے دباؤ میں لایا جا سکے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
حکومتی میڈیا دفتر نے دنیا بھر کی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی انسانی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کریں۔ دفتر نے عرب اور مسلمان ممالک سے فوری عملی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینیوں کی جانیں بچائی جائیں اور قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کو روکا جائے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل گزشتہ 580 دنوں سے غزہ میں مسلسل نسل کشی اور نسلی تطہیر کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، اور اس دوران ہزاروں نہتے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم، اجتماعی قتل اور ہولناک مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔