غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
غزہ شہر کے سب سے بڑے ہسپتال "الشفاء میڈیکل کمپلیکس ” کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز مریضوں اور زخمیوں میں انتخاب کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے بدھ کی شام الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ شعبۂ صحت کی حالت نہایت ابتر ہو چکی ہے اور سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں پر دباؤ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اگر ایندھن نہ پہنچا تو آئندہ چند دنوں میں ان کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شعبۂ صحت تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے اور مریضوں کو مناسب علاج دینا ممکن نہیں رہا۔ ہماری آنکھوں کے سامنے لوگ شہید ہو رہے ہیں کیونکہ ہم ان کو طبی امداد فراہم کرنے سے قاصر ہیں، ہمیں مریضوں اور زخمیوں میں چناؤ کرنا پڑ رہا ہے”۔
دوسری جانب غزہ میں "ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز” کے نائب کوآرڈینیٹر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال تباہ کن سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طبی عملہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا شکار ہے، جو ہمارے منصوبوں کو متاثر کر رہا ہے، اس لیے فوری طور پر بارڈر کھولنے اور طبی ساز و سامان کی فراہمی اشد ضروری ہے۔
بدھ کی شام قابض اسرائیل کی فوج نے غزہ کے مغرب میں علاقے الرمل میں ایک معروف ریسٹورنٹ اور عوامی بازار کو بیک وقت نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 33 فلسطینی شہید اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر زخمیوں کو مجمع الشفاء ہسپتال منتقل کیا گیا۔
صبح سے اب تک غزہ پر صہیونی فضائی حملوں اور مسلسل بمباری میں کم از کم 92 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ فلسطینی حکومت کے میڈیا دفتر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 102 فلسطینی شہید اور 193 زخمی ہوئے ہیں۔