چهارشنبه 07/می/2025

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نسل کشی کا 579 واں دن، مزید 67 فلسطینی شہید، دسیوں زخمی

بدھ 7-مئی-2025

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

غزہ پر قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی 579 ویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی دستبرداری کے بعد جسے امریکہ کی سیاسی و عسکری حمایت حاصل ہے اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آئی ہے، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی بدترین غفلت کی تصویر پیش کر رہی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق آج بدھ کو قابض اسرائیل نے غزہ کے مختلف علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے، جبکہ مارچ سے بنیادی خوراک کی ترسیل بند ہونے کے باعث علاقے میں قحط جیسے حالات پیدا ہو چکے ہیں۔
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آج بدھ کی صبح سے غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلسل فضائی حملوں میں اب تک 67 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں زخمی حالت میں مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

شام کے وقت قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے جنوب میں تل الہوی محلے کو نشانہ بنایا، جس میں ایک شہری جام شہادت نوش کر گیا۔

آج شام ایک اور دل دہلا دینے والے قتل عام میں قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے الرمال محلے میں قائم تھائی ریسٹورنٹ کو بمباری کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 67 شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق جب شہری بمباری سے بچنے کے لیے ریسٹورنٹ سے نکل کر بھاگنے لگے، تو اسرائیلی طیاروں نے انہیں قریب کی سڑک پر نشانہ بنایا، جس سے جانی نقصان میں مزید اضافہ ہوا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ اس مجزرة میں شہید ہونے والوں میں معروف صحافی یحییٰ صبیح بھی شامل ہیں۔

دوپہر کو اسرائیلی حملے میں خانیونس کے مشرقی علاقے عبسان جدیدہ میں نوجوان جِہاد محمود عصفور بھی شہید ہو گیا، جب وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موجود تھا۔

قابض اسرائیلی طیاروں نے رفح کے شمال مشرق میں صوفا چوراہے کے قریب ایک زرعی زمین پر دو فضائی حملے کیے، جن سے وسیع تباہی ہوئی۔

بیٹ لاہیا کے مغرب میں امریکی اسکول کے قریب اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دو بچے شہید اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔ طبی ٹیموں نے بچوں کی لاشیں ملبے سے نکالیں۔

خاندانی ذرائع کے مطابق محمد اسماعیل الأسطل، جنہیں ایک سال قبل خانیونس کے میرکاتو چلے سے گرفتار کیا گیا تھا، قابض اسرائیل کی جیل میں شہید ہو گئے۔ ان کی عمر 46 برس تھی۔

آج صبح قابض فوج نے مشرقی غزہ کے تفاح محلے میں واقع شہید شدہ کرامہ اسکول پر دوبارہ بمباری کی، جہاں مقامی شہری لاشیں نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔ حملے میں مزید 7 افراد شہید ہو گئے، یوں فجر سے اب تک اس اسکول میں شہداء کی تعداد 16 اور زخمیوں کی تعداد 25 ہو گئی۔

اسی حملے کے دوران صحافی نورالدین مطر عبده بھی جام شہادت نوش کر گئے، وہ "الشرق نیوز” اور "ریڈیو الرأی” کے نمائندہ تھے، اور وہ کرامہ اسکول میں پیش آنے والی مجزرة کی کوریج کر رہے تھے۔

حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق قابض اسرائیل کی جانب سے دو ہولناک مجازر میں مجموعی طور پر 33 فلسطینی شہید اور 73 زخمی ہوئے۔ ان میں سے ایک حملہ البریج کیمپ میں واقع ابوہميسہ اسکول پر کیا گیا، جو ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کا واحد ٹھکانہ تھا۔

شجاعیہ کے علاقے میں جمعہ بازار کے قریب ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک خاتون شہید ہو گئی۔

اسی طرح مشرقی خانیونس کے وادی صابر علاقے میں چند روز قبل ایک خیمے پر بمباری میں زخمی ہونے والا بچہ، کنان محمد سمیر قدیح، آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

فجر کے وقت اسرائیلی طیاروں نے ایک بار پھر کرامہ اسکول کو نشانہ بنایا، جہاں 9 شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس اسکول میں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

جبالیہ کے مشرقی علاقے تل الزعتر میں آج صبح اسرائیلی فضائی حملے میں 3 افراد شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔

جنوبی خانیونس کے وسط میں قابض اسرائیل نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، جہاں ایک باپ اور اس کے کئی بچے شہید ہو گئے۔ اس حملے میں کل 8 شہری شہید ہوئے۔

اسی طرح خان یونس کے وسطی علاقے میں القدرہ خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد شہید ہوئے، جن میں والد، بچے اور خواتین شامل ہیں۔
شہداء میں 54 سالہ ایمن اسماعیل مبروک القدرہ ، 24 سالہ محمد ایمن اسماعیل القدرہ ، 18 سالہ روان ایمن اسماعیل القدرہ ،22 سالہ رؤیٰ ایمن اسماعیل القدرہ، 20 سالہ احلام رائد کمال القدرہ ،18 مرح رائد کمال القدرہ ، دو سالہ ایفا عمار سامی القدرہ اور 25 سالہ اسماعیل ایمن مبروک القدرہ شامل ہیں۔

مشرقی خان یونس میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہشام شھاب اور ان کی اہلیہ نرمین شاہین شہید ہو گئے۔

اس کے علاوہ جبالیا کے مشرق میں تلتہ قلیبو اور بیت لاہیا کے مغرب میں بھی اسرائیلی فضائی حملے کیے گئے۔

مختصر لنک:

کاپی