غزہ: مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین میں حکومت کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ البریج کیمپ میں ہونے والا حالیہ قتلِ عام قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری منظم نسل کشی کا تسلسل ہے، جو فلسطینی عوام کے خلاف مسلسل 19ویں ماہ سے جاری ہے۔
دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ان مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے جہاں بے گھر اور نقل مکانی کرنے والے فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اب تک 234 ایسے پناہ گزین مراکز اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جو بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان حملوں کا مقصد صرف اور صرف زیادہ سے زیادہ شہریوں کو نشانہ بنانا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ قتل عام ایسے حالات میں کیا جا رہا ہے جب قابض اسرائیل نے غزہ کی صحت کی پوری نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہسپتال بند ہو چکے ہیں، طبی عملہ شدید دباؤ میں ہے، ادویات اور طبی ساز و سامان کی شدید قلت ہے، زخمیوں کو باہر لے جانے کے لیے بارڈر بند ہیں اور ایندھن کی ترسیل روک دی گئی ہے، جس نے انسانی بحران کو سنگین تر بنا دیا ہے۔
حکومتی میڈیا دفتر نے اس دلخراش واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے ساتھ کھڑی امریکی انتظامیہ کی بھی مذمت کرتے ہیں، جو اس اجتماعی نسل کشی میں برابر کی شریک ہے۔
دفتر نے اسرائیل، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر شریک ممالک کو ان جرائم کا مکمل ذمے دار قرار دیتے ہوئے عالمی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا کی تمام آزاد ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں تاکہ نسل کشی کا یہ سلسلہ روکا جا سکے اور غزہ میں جاری خونریزی کا خاتمہ ہو۔
یاد رہے کہ منگل کی شام قابض اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں ایک اسکول پر بمباری کی، جو بے گھر فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا تھا۔ اس حملے میں کم از کم 20 افراد شہید اور درجنوں زخمی و لاپتہ ہو گئے ہیں۔