رام اللہ: مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی حکومت نے ظلم و جبر کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے غرب اردن اور مقبوضہ القدس کے 58 فلسطینی قیدیوں کی انتظامی حراست میں نئی مدت کے لیے توسیع کر دی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے امور سے متعلق سرکاری ادارے اور "کلب برائے اسیران” نے منگل کے روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں اس اقدام کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل منظم انداز میں انتظامی حراست جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے کو بڑھا رہا ہے، جس کے ذریعے بغیر کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے فلسطینیوں کو مہینوں اور برسوں تک قید میں رکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن قیدیوں کی انتظامی حراست میں توسیع کی گئی ہے، ان میں 13 کا تعلق جنین، 8 کا نابلس، 10 کا بیت لحم، 5 قیدی الخلیل اور پانچ طولکرم، 5 رام اللہ و البیرہ، 2 قلقیلیہ، 1 سلفیت، 3 مقبوضہ المقدس اور 6 قیدی طوباس سے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 36 قیدیوں کو چھ ماہ، 3 کو پانچ ماہ، 17 کو چار ماہ، جبکہ ایک کو تین اور ایک کو دو ماہ کی مدت کے لیے دوبارہ بغیر کسی مقدمے کے قید میں رکھا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتظامی حراست قابض اسرائیل کی ایک ایسی ظالمانہ پالیسی ہے جس کے تحت کسی فلسطینی کو بغیر کسی الزام، گواہ یا منصفانہ سماعت کے صرف خفیہ معلومات کی بنیاد پر قید کر دیا جاتا ہے۔ ان نام نہاد "خفیہ فائلوں” کو نہ قیدی دیکھ سکتا ہے اور نہ اس کا وکیل، جس کی وجہ سے یہ عدالتی کارروائیاں محض ایک قانونی دکھاوا بن کر رہ گئی ہیں۔
فلسطینی عوام برسوں سے اس غیر انسانی اور جابرانہ طرز عمل کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی قابض اسرائیل کے لیے مزید جبر کو آسان بنا رہی ہے۔