غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
غزہ کی وزارت صحت نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں قابض اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری اور زمینی حملوں کے نتیجے میں 48 فلسطینی شہید جبکہ 142 زخمی ہوئے ہیں۔
روزانہ جاری ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 52,615 افراد شہید ہو چکے ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد 118,752 تک جا پہنچی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک 2,507 شہری شہید اور 6,711 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس طرح صرف گذشتہ ڈیڑھ سال میں غزہ میں 179,585 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے مزید انکشاف کیا کہ اب بھی کئی فلسطینی شہری تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں یا گلیوں میں زخمی حالت میں پڑے ہیں، جن تک امدادی ٹیمیں پہنچنے سے قاصر ہیں، کیونکہ قابض اسرائیلی بمباری نے امدادی کاموں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوری 2025 میں مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا تھا، مگر 18 مارچ کو اسرائیل نے اس معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے دوبارہ بھرپور جنگ چھیڑ دی، باوجود اس کے کہ حماس نے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیا تھا۔
قابض اسرائیل کو امریکہ کی غیر مشروط حمایت حاصل ہے، اور اسی کے زیر سایہ وہ غزہ میں مسلسل ایک سفاک نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 170,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 11,000 سے زیادہ افراد لاپتا ہیں۔