دوحہ – مرکز اطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل کی جانب سے یمن پر کیے گئے فضائی حملے کو شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے ایک وحشیانہ جنگی جرم اور ریاستی دہشتگردی کا منظم مظاہرہ قرار دیا ہے۔
اپنےایک پریس بیان میں حماس نے کہا کہ یہ جارحیت، جو قابض اسرائیلی فوج کے طیاروں نے انجام دی، یمن کے شہر الحدیدہ اور اس کی بندرگاہ کے شہری مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے کی گئی بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ بنجمن نیتن یاھو کی حکومت اپنی ناکام کوششوں کے ذریعے یمن اور انصار اللہ کے مجاہدین کو غزہ کے مظلوم عوام کی دلیرانہ حمایت سے روکنا چاہتی ہے جو مسلسل نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "صہیونی دشمن جسے حال ہی میں ایک غیر معمولی یمنی میزائل حملے کا سامنا کرنا پڑا، اب اس حملے سے بری طرح متاثر ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے، حالانکہ اس کی تمام دفاعی منظومے اس میزائل کو روکنے میں ناکام رہے”۔
حماس نے مزید کہا کہ یمن اور اس کی قیادت نے ہر حملے کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ وہ عزت، غیرت اور شجاعت کے راستے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور فلسطینی عوام کی حمایت میں مسلسل ایک مضبوط اور باوقار مؤقف رکھتے ہیں۔ گذشتہ اٹھارہ ماہ سے فلسطینی عوام فاشسٹ نسل کشی کا شکار ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں یمن کی بہادر عوام اور اس کی مزاحمت کی طرف سے فلسطینیوں سے یکجہتی اور اس میدان میں قربانیاں دینا پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔
حماس نے عرب اور اسلامی دنیا کی تمام قوتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں۔ توانائیاں مجتمع کریں اور اس جارحیت کا بھرپور مقابلہ کریں، تاکہ قابض اسرائیل کی مجرمانہ سازشوں اور خطے کی اقوام و ممالک کے خلاف جاری جرائم کا منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔