پنج شنبه 08/می/2025

اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی محی الدین نجم صہیونی جلادوں کے تشدد سے شہید

پیر 5-مئی-2025

جنین – مرکز فلسطینی اطلاعات

قابض صہیونی جیلوں میں انتظامی حراست کے تحت قید بزرگ فلسطینی محی الدین فہمی سعید نجم جن کی عمر 60 برس تھی کو شہید کردیاگیا ہے۔ وہ جنین کے رہائشی تھے اور صہیونی جیل کی "سوروکا” ہسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں اُن کی شہادت اسرائیلی جیلوں میں جاری مجرمانہ غفلت اور طبی ظلم و ستم کا واضح ثبوت ہے۔ اس سانحے کے بعد نسل کشی کے جاری مرحلے میں شہید ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 66 تک پہنچ گئی ہے۔

محی الدین نجم کو 8 اگست 2023ء کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ مجموعی طور پر 19 برس اسرائیلی جیلوں میں گذار چکے تھے۔ وہ شادی شدہ اور چھ بچوں کے باپ تھےاور پہلے بھی کئی مرتبہ قید کا سامنا کر چکے تھے۔

فلسطینی اسیران امور کی نگران اتھارٹی اور اسیران کلب نے اس المناک واقعے کو اسرائیلی ریاست کی منظم مجرمانہ پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محی الدین نجم کو مکمل طور پر علاج سے محروم رکھا گیا، حالانکہ وہ طویل عرصے سے مختلف دائمی امراض میں مبتلا تھے۔ آخری بار 10 مارچ کو نقب جیل میں ان سے ملاقات کے دوران واضح ہو چکا تھا کہ ان کی صحت نہایت نازک ہے، وہ بمشکل حرکت کر پاتے تھے۔

اسیران اتھارٹی کے مطابق بعد ازاں انہیں کچھ طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن ان کے مرض کی حقیقی نوعیت اور حالت سے انہیں کبھی آگاہ نہیں کیا گیا۔ محی الدین نجم کو دو سال سے زائد عرصہ تک انتظامی قید میں رکھا گیا اور اُن کے علاج میں جان بوجھ کر لاپرواہی برتی گئی۔ وہ ان سینکڑوں مریض قیدیوں میں شامل تھے جنہیں اسرائیلی جیلوں میں منظم انداز سے "سست قتل” کے عمل کا نشانہ بنایا جا تا رہا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ "النقب” جیل خاص طور پر قیدیوں پر طبی ظلم و ستم کے حوالے سے بدنام ہے، جہاں اب تک درجنوں قیدی خارش جیسے متعدی مرض (اسکابیز) میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اس مرض کو اسرائیلی حکام قیدیوں کے خلاف ایک نیا مہلک ہتھیار بنا چکے ہیں۔

محی الدین نجم کی شہادت کے بعد معلوم شدہ شہید قیدیوں کی تعداد 1967ء سے لے کر اب تک 303 ہو چکی ہے، جبکہ 75 شہداء قیدیوں کی میتیں تاحال اسرائیلی قبضے میں ہیں، جن میں سے 64 صرف حالیہ نسل کشی کے دوران شہید ہوئے۔

فلسطینی اسیران اتھارٹی اور اسیران کلب نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ہزاروں فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں بدترین حالات میں بند رہیں گے، شہادتوں کا یہ سلسلہ بڑھتا جائے گا۔ قیدیوں کو مستقل بنیادوں پر تشدد، بھوک، طبی غفلت، جنسی ہراسانی، اور خطرناک امراض میں مبتلا کرنے جیسی وحشیانہ پالیسیوں کا سامنا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے محی الدین نجم کی شہادت کو اسرائیلی جیلوں کی وحشیانہ پالیسیوں کا تازہ ترین ثبوت قرار دیتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جنگی مجرموں کے خلاف مؤثر کارروائی کریں، عالمی برادری اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر کٹہرے میں لائے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو حاصل غیر معمولی استثنیٰ کا خاتمہ کرے، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اسے انصاف اور قانون کے شکنجے میں لائے۔

مختصر لنک:

کاپی