غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس نے زور دے کر کہا ہے کہ آج تین مئی کو صحافت کے عالمی دن کو غزہ کے صحافی اپنے منفرد طریقے سے منا رہے ہیں۔ غزہ میں یہ دن خون، بھوک، آنسو ، راکھ، بربادی اور اسرائیلی جنگی جرائم اور فلسطینی نسل کشی کےدرمیان منایا جا رہا ہے۔آزادی صحافت کے دن بھی فلسطینی صحافیوں کو امریکی اور مغربی ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر انہیں ذبح کیا جا رہا ہے۔
ایک طرف دنیا آزادی صحافت کا جشن منا رہی ہے مگر دوسری طرف فلسطینی صحافیوں کا خون غزہ کی گلیوں میں بہہ رہا ہے۔ ان کے ہیڈ کوارٹرز اور گاڑیوں کو بموں سے اڑا دیا جا رہا ہے، ان کے قلم اور کیمرے توڑ دیے جا رہے ہیں، ان کے گھروں اور املاک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، صحافیوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ اجتماعی طور پر شہید کیا جا رہا ہے تاکہ دنیا غزہ میں ڈھانے جانے والے مظالم کو دیکھنے کے بجائےسچائی دنیا کو دکھانے والوں کو عبرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ میں صحافیوں اور آزادی صحافت کا قتل عام اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی جارحیت کے بعد سے جاری وساrی ہے۔ اس قتل عام میں اب تک 212 فلسطینی صحافی اور میڈیا پروفیشنلز شہید ہوچکے ہیں۔
جارحیت میں 409 صحافی زخمی ہوئے، کچھ اپنے اعضاء محروم ہوگئے۔ اڑتالیس صحافیوں کو جبری طور پر لاپتا کیا گیا۔ سیکڑوں صحافیوں کو بین الاقوامی کنونشنز کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے تشدد اور توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کو نشانہ بنانا محض ایک ٹارگٹ حملہ نہیں ہے، بلکہ "میڈیا کے خاتمے کی ایک منظم جنگ” ہے۔ اس مجرمانہ جنگ میں قابض حکام نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیل کی جانب سے 143 میڈیا اداروں کو نشانہ بنایا گیا جن میں 12 اخبارات، 23 آن لائن اخبارات، 11 ریڈیو اسٹیشن اور غزہ میں چار سیٹلائٹ چینلز شامل ہیں، اس کے علاوہ 12 عرب اور بین الاقوامی سیٹلائٹ چینلز کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کیا گیا۔
اسرائیلی بمباری سے 44 صحافیوں کے گھر تباہ اور 21 سوشل میڈیا ایکٹوسٹ مارے گئے۔
اسرائیلی گولہ باری میں پرنٹنگ پریس کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا، نشریاتی آلات، کیمرے اور لائیو ٹرانسمیشن گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا۔ متعدد ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور پلیٹ فارمز کو مبینہ طور پر "معیارات کی خلاف ورزی” کے الزام میں معطل اور بلاک کر دیا گیا۔
دفتر نے غزہ میں میڈیا کے شعبے کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 400 ملین ڈالر سے زیادہ لگایا ہے، جو کہ قابض دشمن کی طرف سے چھیڑی گئی ایک جامع جنگ کا حصہ ہے۔
سرکاری میڈیا آفس نے قابض دشمن کی جارحیت کے خلاف ٹھوس اور موثر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس کونسل، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز اور پریس کی آزادی سے متعلق اقوام متحدہ کے تمام اداروں سے صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کے خلاف جرائم کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے فلسطینی صحافیوں کے لیے فوری بین الاقوامی تحفظ، غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ میڈیا ناکہ بندی کے خاتمے اور صحافیوں کے قاتلوں اور ان کے خون بہانے میں ملوث تمام فوجیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ان مقدمات کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا۔
امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی کے دوران 170,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔