مقبوضہ بیت المقدس – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے سکولوں کی بندش سے 800 فلسطینی بچوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرہ ہے۔
’انروا‘ کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ”10 دنوں سے بھی کم وقت میں مشرقی بیت المقدس میں ’انروا‘کے چھ سکولوں کے خلاف اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ بندش کے احکامات نافذ العمل ہوں گے”۔
انروا کے مغربی کنارے میں امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرچ نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ سکولوں کی بندش سے تقریباً 800 بچوں کے تعلیم کے حق کو خطرہ ہے جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "شعفاط کیمپ میں ’انروا‘ کے سکول کئی دہائیوں سے کیمپ کے سماجی تانے بانے کا حصہ رہے ہیں، جو بچوں کو اپنے گھروں کے قریب اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ ان میں لڑکیاں بھی ہیں جو اب سکول جانےسے خوف زدہ ہیں۔ اگر وہ تعلیم کا حق کھو دیں تو ڈاکٹر یا سائنسدان بننے کے ان کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے”۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قابض حکام نے القدس میں شعفاط پناہ گزین کیمپ سلوان، وادی الجوز اور صور باہر میں ’انروا‘ کے چھ سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ قابض حکام کے فیصلے سے سیکڑوں طلباء کو تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے، ان کے مستقبل کو نقصان پہنچا ہے اور ان پر اسرائیلی نصاب مسلط کرنے کی کوششوں سے تعلیمی عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ اقوام متحدہ اور اس سے منسلک ہیڈکوارٹرز اور اداروں کو حاصل استثنیٰ اور مراعات کی صریح خلاف ورزی ہے۔