چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں جنگی جرائم پر سلامتی کونسل کی بے حسی اور عالمی خاموشی پر ’یو این‘ عہدیدار بھی چلا اٹھا

منگل 29-اپریل-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی نے بین الاقوامی انسانی قانون کو نظر انداز کرنے اور امن برقرار رکھنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد اس دور کی ” سکہ رائج الوقت ” بن چکا ہے۔

سلامتی کونسل کو دی جانے والی ایک بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں ناکامی افسوسناک ہے۔انہوں نے اس پر زور دیا کہ وہ سفارت کاری کو ترک نہ کرے اور اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرے۔

اقوام متحدہ کے اہلکار نے عالمی انسانی حقوق کے لیے دنیا کی عدم توجہی پر بھی تنقید کی،انہوں نے پوپ فرانسس کے ان الفاظ کو دہرایا جن میں انہوں نے کہا تھا کہ ہر جنگ ایک "شرمناک ہتھیار ڈالنے” کی نمائندگی کرتی ہے۔

گرانڈی نے کہا کہ”میں آپ کو 123 ملین لوگوں کی طرف سے دوبارہ مخاطب کرتا ہوں جو زبردستی بے گھر کیے گئے ہیں”۔ "انہوں نے تباہ کن حالات میں پھنس جانے کے بعد حفاظت کی تلاش کی، یا کم از کم کوشش کی۔لیکن وہ محفوظ واپسی کی امید جاری رکھیں گے اور وہ ہمت نہیں ہاریں گے۔ وہ نہیں چاہیں گے کہ ہم ہار مانیں”۔

اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہاکہ غزہ میں شہریوں کی صورتحال "دن بدن مایوسی کی نئی سطحوں پر پہنچ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین غزہ میں اقوام متحدہ کے ردعمل میں براہ راست شامل نہیں ہیں۔

انہوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے حوالے سے بتایا کہ دنیا میں جاری 120 تنازعات موجود ہیں۔ انہوں نے سوڈان کے انسانی المیے کی طرف
بھی اشارہ کیا جہاں اس کی ایک تہائی آبادی "تشدد، بیماریوں، قحط اور جنسی مظالم” کی وجہ سے بے گھر ہو گئی ہے۔

انہوں نے بیوروکریسی اور سیاست پر انسانی ہمدردی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ "عام شہری اکثر براہ راست نشانہ بنتے ہیں”۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے متحد ہونے کا مطالبہ کیا اور متنبہ کیا کہ جنگ کا جاری رہنا "سوڈان کے مزید ٹکڑے ٹکڑے ہونے، مقامی ملیشیاؤں کے ابھرنے، اور بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں، امن کی کوششوں کو پیچیدہ بنانے کا باعث بنے گا”۔

مختصر لنک:

کاپی