دوشنبه 28/آوریل/2025

غزہ میں شہریوں کو قتل کرنے کے صہیونی جرائم کے چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف

پیر 28-اپریل-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے نسل کشی کی ایک منظم پالیسی کے تحت غزہ کی پٹی میں شہریوں کو جان بوجھ کر قتل کیا جا رہا ہے۔قابض صہیونی فوج جان بوجھ کر منظم جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔

سرکاری میڈیا اہلکار کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے جرم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ منظم اور دانستہ طور پر نہتے شہریوں کو براہ راست اور جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی قوانین، بنیادی انسانی قوانین اور اصولوں کی دفعات کی صریح خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ زمینی حقائق، سرکاری اور غیر سرکاری اداروں، انسانی حقوق کے مراکز، بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دستاویزی ریکارڈ اور خود "اسرائیلی” پائلٹوں کی شہادتوں سے واضح طور پر اعترافات سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ وہ گھروں، چوکوں چوہراہوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری کے دوران فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔ ان حقائق سے عیاں ہوتا ہے کہ صہیونی فوج عام شہری آبادی والے محلوں کے رہائشیوں کو جان بوجھ کر بلا وجہ قتل کرتا ہے۔اس کی بمباری میں کسی بچے، عورت، بوڑھے، ڈاکٹر، صحافی یا طبی عملے کے درمیان کوئی فرق نہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے چند چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف کیا جو جرائم کی حد تک دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہیں، جن میں سے پہلا یہ ہے کہ قابض فوج کی سفاکانہ جارحیت میں شہید ہونے والوں میں 65 فیصد سے زیادہ بچے، خواتین اور بوڑھے تھے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ غاصب دشمن نے 18,000 سے زیادہ بچوں اور 12,400 سے زیادہ فلسطینی خواتین کا قتل عام کیا۔2,180 سے زیادہ فلسطینی خاندانوں کی نسل مٹا دی۔ ان میں میاں بیوی اور اس کے تمام بچے بچیاں شامل ہیں۔ اس نے 5,070 سے زیادہ دیگر فلسطینی خاندانوں کا بھی صفایا کر دیا۔ ان پانچ ہزار خاندانوں میں کوئی ایک فرد ہی زندہ بچا ہے۔

رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے جنگ کے دوران 1400 سے زائد ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کو شہید کیا جس کے نتیجے میں صحت کا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سول ڈیفنس کے 113 سے زائد اہلکار انسانی ہمدردی کے فرائض انجام دیتے ہوئے مارے گئے۔ حق کی آواز کو خاموش کرنے اور جرائم کو بے نقاب والے قلمی مجاھدین کے خلاف دہشت گردی کے دوران 212 صحافی شہید ہوگئے۔ اس کے علاوہ 750 سے زائد انسانی امدادی کارکن شہید ہوئے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض دشمن نے 13,000 سے زائد طلباء، 800 سے زائد اساتذہ اور تعلیمی عملے، 150 سے زائد سائنسدانوں، ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور محققین کو بے رحمی سے شہید کیا ہے۔ اس نے غزہ کی پٹی کے شہری اور اہم شعبوں میں ہزاروں ملازمین اور کارکنان کو بھی شہید کیا ہے۔

سرکاری میڈیا کے اہلکار نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ یہ تمام دستاویزی اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانا ایک منظم پالیسی ہے جس پر قابض اسرائیلی فوج نے نسل کشی اور نسلی تطہیر کے جرائم کے ارتکاب کے منصوبے کے تحت عمل کیا ہے۔

انہوں نے شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے، قتل کرنے اور ان کا قتل عام کرنے کی قابض فوج کی پالیسی کی شدید مذمت کی اور اسے عالمی سطح پر ناقابل قبول جنگی جرم قرار دیا۔حقائق اور فیلڈ دستاویزات جھوٹ، جعلسازی اور اسکینڈلز کو ظاہر کرتے ہیں جن سے یہ قبضہ بچنے کی کوشش کر رہا ہے اور جن کے ساتھ وہ بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بیان میں غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کے خلاف ہونے والے نسل کشی اور جنگی جرائم کا مکمل اور براہ راست ذمہ دار قابض صہیونی ریاست کو قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ ممالک جو فلسطینی نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی جارحیت میں حصہ لیتے ہیں، چاہے وہ فوجی یا سیاسی حمایت کے ذریعے یا اس کے جرائم کو چھپانے کے ذریعے ہو وہ ان سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے ذمہ دار ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی