غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے زور دے کر کہا ہے کہ ’فلسطین لبریشن آرگنائزیشن‘ کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے حسین الشیخ کی بطور نائب صدر تقرری کی منظوری کا فیصلہ بیرونی حکم نامے پرعمل درآمد کا نتیجہ ہے ۔ اس کے لیے استثنیٰ اور اخراج کے نقطہ نظر کی تقدیس کے طور پر کیا گیا ہے۔
اتوار کو جاری کردہ ایک پریس بیان میں حماس نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام قومی اتفاق رائے اور فلسطینی عوام کی مرضی کے منافی ہے۔
حماس نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری قوم کی جدوجہد اور اس کی اہم قوتوں کو متحد کرنے والی چھتری کے طور پر کام کرنے کے بجائے قومی اداروں میں خلل ڈالنے پر PLO کی طاقتور قیادت کے اصرار کی عکاسی کرتا ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ آج فلسطینی عوام کی ترجیح جارحیت، قتل و غارت گری کی جنگ روکنے، فاقہ کشی کو روکنے اور قابض دشمن اور یہودی بستیوں کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کو متحد کرنا ہے، نہ کہ بیرونی جماعتوں کو خوش کرنے کے لیے عہدوں کی بندر بانٹ اور طاقت کو آپس میں تقسیم کرنا ہے۔
حماس نے تمام فلسطینی دھڑوں اور قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قدم کو مسترد کریں،قومی اور جمہوری بنیادوں پرتنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو پر عمل پیرا رہیں، آمریت اور بیرونی آقاؤں کی سرپرستی سے آزاد رہ کر اس ادارے کی تشکیل کریں تاکہ فلسطینی قوم کے نصب العین کو منصفانہ انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
جمعرات کے روز فلسطینی مرکزی کونسل نے اپنے 32ویں اجلاس کے دوران دو روزہ اجلاس کے اختتام پر فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نائب صدر، ریاست فلسطین کے نائب صدر کا عہدہ تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ نائب صدر کا تقرر ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین میں سے کیا جائے گا۔
حسین الشیخ کی تقرری فلسطینی عوام کے لیے ایک منفرد موقع پر ہوئی ہے، کیونکہ اسرائیل مکمل امریکی حمایت کے ساتھ 7 اکتوبر 2023 ءسے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، جس سے 168,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔