غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں طبی سامان ختم ہو رہا ہے۔اس کے 16 ٹرک محصور غزہ میں داخل ہونے کی اجازت کے منتظر ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فضلہ جمع ہونے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "ہم غزہ میں ایک نازک اور تاریک لمحے پر پہنچ چکے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ "ورلڈ فوڈ پروگرام کی خوراک کا سامان غزہ کی پٹی کے اندر ختم ہو چکا ہے ۔اگرچہ امدادی گزرگاہوں میں دس لاکھ لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے کافی خوراک موجود ہے، لیکن یہ ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ رہی ہے”۔
اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ غزہ پر جنگ کی وجہ سے فضلہ کا خاصا ذخیرہ ہوا ہے، جو بیماری کے پھیلاؤ میں معاون ہے۔
’انروا‘ نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ جہاں بھی ممکن ہو ٹھوس فضلہ جمع کرنے اور نقل و حمل کی خدمات فراہم کرتا رہتا ہے۔ اس کی ٹیموں نے حال ہی میں 23,000 سے زیادہ بے گھر لوگوں کی خدمت کرنے والے 150 سیوریج آؤٹ لیٹس کو صاف کیا۔ اس نے ناکہ بندی اٹھانے اور جنگ بندی کو اب دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے کہا کہ صرف مارچ میں غزہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ اسرائیل فاقہ کشی کی پالیسی استعمال کر رہا ہے ۔ مذاکراتی فوائد حاصل کرنے کے لیے شہریوں کی زندگیوں کو استعمال کر کے بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کر رہا ہے۔