مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ وسطی غزہ میں گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کے ایک ملازم کے قتل کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ سے مارا گیا تھا۔
قابض فوج نے اس واقعے کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ 19 مارچ کو پیش آیا تھا۔۔تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی موت علاقے میں سرگرم اسرائیلی فوج کی طرف سے ٹینک فائر کے نتیجے میں ہوئی”۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ "دشمن کی موجودگی کا اندازہ لگانے کی وجہ سے عمارت پر بمباری کی گئی۔فوج نے اسے اقوام متحدہ کی سہولت کے طور پر شناخت نہیں کیا، حالانکہ اقوام متحدہ کے زیر استعمال عمارتوں کے نقاط کی اطلاع پہلے قابض افواج کو دی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز کے ملازم کے قتل پر اپنے "گہرے صدمے” کا اظہار کیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی جامع تحقیقات کرے۔
اقوام متحدہ کے مطابق وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے دیر البلح میں اقوام متحدہ کے دو گیسٹ ہاؤسز پر حملے میں بلغاریہ کی ملازمہ مارین مارینوف کو قتل کردیا گیا تھا۔
بلغاریہ کے وزیر خارجہ جارج جارجیو نے اعلان کیا کہ ان کے ملک کو تل ابیب سے اپنے شہری کے قتل کے لیے سرکاری معافی مل گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوفیہ "مارینوف کے خاندان کے لیے منصفانہ معاوضے پر اصرار کرے گی”۔
جارجیو نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے جس کی بین الاقوامی قانون کے تحت بین الاقوامی برادری کو ضمانت دی جانی چاہیے۔
اپنے بیانات میں بلغاریہ کے وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کی طرف واپسی کی ضرورت پر زور دیا، مزید شہری ہلاکتوں کو روکنے اور تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔