چهارشنبه 30/آوریل/2025

انسانی حقوق کی تنظیم کا یورپی یونین کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے مداخلت کا مطالبہ

پیر 21-اپریل-2025

جنیوا – مرکزاطلاعات فلسطین

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو ایک فوری مکتوب ارسال کیا ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں انسانی تباہی پر تشویش کا اظہار کیا گیا، جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت نسل کشی کے مترادف ہے۔

اتوار کے روز یورپی وزراء کے نام اپنے خط میں یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں بے پناہ شہری ہلاکتیں ہوئیں، جس سے غزہ کی پٹی کی آبادی کی اکثریت جان لیوا حالات میں نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔ بنیادی ڈھانچے کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کردیا گیا۔ ان حملوں نے علاقے کی آبادیاتی ساخت پر تبدیلیاں مسلط کرنے کے مقصد سے شدید تشدد اور آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی منظم نوعیت اور وسیع دائرہ کار کو ظاہر کیا۔

ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے وضاحت کی کہ بنیادی وسائل کی جان بوجھ کر اور جاری محرومی، غزہ میں فلسطینی آبادی کو شدید جسمانی اور نفسیاتی نقصان پہنچانا اور ان اقدامات پر عمل درآمد جن کا مقصد انہیں بچے پیدا کرنے سے روکنا ہے، نسل کشی کے جرم کے تمام عناصر کو پورا کرتے ہیں جیسا کہ بین الاقوامی قانون میں بیان کیا گیا ہے۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ غزہ میں تباہی اور جانی نقصان کا پیمانہ واپس نہ آنے کے مقام پر پہنچ چکا ہے لیکن اگر یورپی یونین اس معاملے پر فیصلہ کن اقدام کرنے کا انتخاب کرتی ہے تو مزید ہلاکتوں اور تباہی کو روکنے کا ابھی بھی ایک موقع ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان نتائج کو اقوام متحدہ کے ماہرین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے، خاص طور پر بین الاقوامی عدالت انصاف نے 2024 میں یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے جرم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ "یہ نتیجہ یورپی یونین کے رکن ممالک سمیت تمام ریاستوں پر واضح قانونی ذمہ داریاں عائد کرتا ہے تاکہ مزید جرائم کو روکا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے”۔

انہوں نے کہا کہ 2 مارچ 2025 کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تمام انسانی امداد اور تجارتی سامان کے داخلے پر جامع پابندی عائد کر دی، جس سے 2.3 ملین سے زائد افرادجن میں سے نصف بچے ہیں زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہو گئے۔ اسی سال 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے براہ راست فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں، جن میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ محض جنگ کی طرف واپسی نہیں ہے بلکہ نسل کشی کی جنگ میں اضافہ ہے، جس میں جنگ بندی کے دوران بھی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ جب سے اسرائیل نے مارچ 2025 میں براہ راست حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، فضائی حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 21 مارچ کے بعد صرف 72 گھنٹوں میں 591 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 220 سے زائد بچے اور 120 خواتین شامل ہیں اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ 27 مارچ تک 830 تک فلسطینی شہید اور 1,787 زخمی ہوگئے۔

مختصر لنک:

کاپی