چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغرب نسل پرست اور ظالم کا ساتھی، اسرائیلی ریاست کا بائیکاٹ کیا جائے:البانیز

ہفتہ 19-اپریل-2025

مرکز اطلاعات فلسطین

فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے فرانسسکا البانیز نے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کے حوالے سے بعض مغربی ممالک کے موقف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم یورپی اب بھی نسل پرست ہیں، پرانے دوہرے معیارات پر قائم ہیں اور ہمیں فلسطینیوں سے کوئی ہمدردی محسوس نہیں ہوتی۔

البانیز نے ہفتے کے روز اسپین کے سرکاری آر این ای ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ بین الاقوامی قانون غزہ کی پٹی میں اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اس کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ "یہ جنگ نہیں ہے، بلکہ نسل کشی کی منظم مہم ہے”۔

انہوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو "تباہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پٹی کے 90 فیصد فلسطینی پانی سے محروم ہیں اور انہیں خوراک یا ادویات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جاری اسرائیلی بمباری اور شہریوں کو "جسمانی، نفسیاتی اور جنسی استحصال” کا سامنا ہے۔

البانیز نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف انسانی امداد تک رسائی کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ پٹی میں انہیں جانے کی اجازت دینے سے کھلے عام انکار کرتا ہے۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کے معاملے کے بارے میں البانیز نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے پاس اس معاملے سے نمٹنے کے لیے "واضح وژن” نہیں ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی زمینوں کو خالی کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ ظلم اور نسلی تطہیر ہے۔اسرائیل ایک نسل پرست ریاست کے طور پر کام کرتا ہے جس کے بارے میں ایک عام ریاست تصور نہیں کیا جا سکتا”۔

اقوام متحدہ کی عہدیدار نے اسرائیل کے خلاف بات نہ کرنے پر مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہاکہ "ہم اب بھی نسل پرست ہیں جو پرانے دوہرے معیارات سے چمٹے ہوئے ہیں۔ یہ سچ ہے ہمیں فلسطینیوں سے کوئی ہمدردی محسوس نہیں ہوتی”۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کی طرف سے تجویز کردہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد ہی واحد حل ہے جو فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر موجودگی ضمانت دے سکتا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینی اس سرزمین پر موجود نہیں ہیں تو کوئی دو ریاستیں نہیں ہوں گی۔

البانیز نے کہا کہ مغربی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر لینے چاہییں۔ صہیونی ریاست کے ساتھ تجارتی، فوجی یا اسٹریٹجک تعلقات قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک یورپی اور اطالوی شہری ہونے کے ناطے میں دیکھتی ہوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ منظم ظلم اور انسانی المیہ ہے”۔

سات اکتوبر 2023 ءسے قابض اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں 167,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں- اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی