غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہےکہ صہیونی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کے بیانات اور یہ کہنا کہ فاشسٹ حکومت کی جانب سے غزہ کے لیے انسانی امداد پرپابندی دباؤ کا ایک حربہ ہے، پٹی میں کسی قسم کی امداد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ایک جنگی جرم کے ارتکاب کا ایک نئے سرے سے اعتراف ہے، جس میں بھوک کو ایک جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جانےکا پوری ڈھٹائی کے ساتھ اعتراف جرم کیا جار ہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معصوم شہریوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات بشمول خوراک، ادویات، پانی اور ایندھن سے مسلسل ساتویں ہفتے محروم رکھا گیا ہے۔
حماس نے جمعرات کو ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد وزیر ایتمار بین گویر کی جانب سے غزہ کی پٹی میں "ایک گرام بھی” امداد کے داخلے کو روکنے کا مطالبہ اس فسطائی صہیونی گروہ کے جاری کردہ متعدد بیانات اور موقف میں ایک نیا اضافہ ہے،جو تمام قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔اس وحشیانہ کارروائی کو جاری رکھنے کے اپنے واضح ارادے کا اعلان کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "یہ افسوسناک ہے کہ یہ مجرمانہ بیانات بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالتی اداروں کی جانب سے ان کی مذمت کرنے اور ان کے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے واضح موقف کے بغیر گذرے ہیں”۔
انہوں نے عالمی برادری سے غزہ کی پٹی پر مسلط بھوک اور ناکہ بندی کو روکنے کے لیے کارروائی کرنے کے مطالبات کی تجدید کی۔ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی دہشت گردوں، کاٹز اور بین گویر اور تمام غاصب رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلائے اور انسانیت کے خلاف ان کے وحشیانہ جرائم کا احتساب کرے۔