چهارشنبه 30/آوریل/2025

’آئیے ہم کچھ کریں اور معصوموں کے بےرحمانہ قتل عام کےخلاف آواز اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں‘

منگل 15-اپریل-2025

تہران – مرکز اطلاعات فلسطین
ایران میں سماجی کارکنوں اور صحافیوں نے غزہ کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانےوالے مظالم کو اجاگر کرنے اور صہیونی جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کے لیے’ آئیے ہم کچھ کریں‘ کے عنوان سے ایک مہم شروع کی ہے۔

اس مہم کے تحت انہوں نے دنیا کے آزاد لوگوں سے انسانی ہمدردی کی اپیل جاری کرتے ہوئے ان کی توجہ غزہ کی ابتر صورت حال پر مبذول کرائی ہے۔ انہوں نے غزہ کے عوام کے خلاف قابض اسرائیل کی طرف سے وحشیانہ نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے معصوم شہریوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

منگل کو جاری ہونے والے بیان کا آغاز ایک ایسے منظر سے ہوا جو اس پٹی میں انسانی تباہی کی ہولناکی کو مجسم بناتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ "ایک میزائل ایک عمارت پر گرتا ہے۔ اس کے دھماکے کی آواز سے کائنات ہل جاتی ہے۔ دھویں، دھول اور شعلوں کے کالم اٹھتے ہیں منظر راکھ کے بادلوں سے ڈھک جاتا ہے۔ پھر، سیاہ نقطوں کی رفتار سے زمین پر کٹے ہوئے ہاتھ، پھٹے ہوئے جسم، اور کٹے ہوئے سر گرتے ہیں۔ انسانی جسموں کو ایک ایسے گروہ کے وحشی شعلوں میں توڑا اور جلا دیا جاتا ہے جو جانوروں سے بھی زیادہ حقیر ہوتا ہے‘‘۔

اس بیان پر ایران میں 1,800 صحافیوں اور میڈیا کارکنوں نے دستخط کیے تھے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک "نسل کشی” ہے جس میں ایک بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اس سنگین جنگی جرائم کی ہولناکی پر پوری دنیا ، عرب ممالک اور مسلمان ملکوں کی حکومتیں مجرمانہ خاموشی اور تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں‘۔

صحافیوں اور کارکنوں نے قتل عام کے حوالے سے عالمی برادری کی خاموشی پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "انسانوں کو جلایا جا رہا ہے اور ان کے جسم کے ٹکڑے آسمان پر پھینکے جا رہے ہیں۔ غزہ ایک ایسی سرزمین ہے جس کا نام مصائب کا مترادف ہوگیاہے‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ "ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جس میں دنیا غزہ کی پٹی میں ہونے والے نسل کشی کے جرائم کی لرزہ خیز تصاویر دیکھنے کی عادی ہو چکی ہے۔ انسانیت پر شرم آتی ہے ۔ ایسی انسانیت پر لعنت ہے جو ان سانحات کو دیکھ کر خاموش رہے”۔

انہوں نے کہا کہ دُنیا "اجتماعی قتل عام کے براہ راست ارتکاب” کے مناظر دیکھنے کی عادی ہو چکی ہے۔ان مظالم کے سامنے خاموشی انسانیت کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے”۔

بیان میں لکھا گیا ہے کہ”شرم ہے ایسے شخص پر جو انسانیت کی نسل کشی کو مسترد کرتے ہوئے پوری جان سے نہیں بولتا۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی پر لعنت ہے۔

ایرانی صحافیوں اور کارکنوں نے بین الاقوامی اور عربوں کی بے عملی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: "شرم ہے ایسے شخص پر جو انسانیت کی نسل کشی کو مسترد کرتے ہوئے پوری جان سے نہیں بولتا اور نہیں پکارتا، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو شرم آنی چاہیے، جس نے خونریزی اور بے گناہ لاشوں کو جمع ہوتے دیکھا۔ نام نہاد مسلمان ممالک کی حکومتوں کی شرمناک بزدلی پر لعنت ہے جو یہاں بدبودار لاشوں کی طرح صہیونی وجود کی منظم سفاکیت کے سامنے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ آج "شیطان کے خلاف انسانیت کی جنگ میں فرنٹ لائن” کی نمائندگی کرتا ہے اور دنیا کو "نسل کشی کے خلاف مزاحمتی محاذ” میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

ایرانی صحافیوں اور کارکنوں نے "ان تمام لوگوں سے جن کے دل اب بھی پاکیزگی اور وقار کے ساتھ دھڑکتے ہیں اٹھنے، متحد ہونے اور زخمی غزہ کے لیے کچھ کرنے کی اپیل کی”۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ آج "شیطان کے خلاف انسانیت کی جنگ میں فرنٹ لائن” پر ہے، جس میں متحد کوششوں اور دنیا کو "نسل کشی کے خلاف مزاحمتی محاذ” میں تبدیل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی