غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
یورپی یونین کی کمشنر برائے تیاری، بحران کے انتظام اور مساوات لحاجہ لحبیب نے کہا ہےکہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی آمد پر پابندی کے باعث پٹی میں انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ غزہ سے باہر امدادی سامان اور خوراک کے سامان کے ڈھیر گل سڑ کر تباہ ہو رہےہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں لوگ بھوک سے مررہےہیں۔
یہ بات غزہ اور مغربی کنارے کی صورتحال سے متعلق ایک بیان میں سامنے آئی جو پیر کو لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل جاری کیا گیا۔
لحبیب نے نشاندہی کی کہ غزہ میں تین فوری ترجیحات ہیں، جہاں اسرائیل اپنی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کی اولین ترجیح جنگ بندی کو دوبارہ شروع کرنا اور انسانی امداد کے داخلے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ امداد کی ناکہ بندی کی وجہ سے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "ایک ماہ سے زائد عرصے سے کوئی امداد، خوراک، بجلی، روٹی کا ایک تنکا بھی نہیں پہنچا۔ جب کہ غزہ کے باہر گودام خوراک سے بھرے ہوئے ہیں، غزہ میں خوراک ختم ہو چکی ہے اور باہر گل سڑ کر تباہ ہو رہی ہے۔کیونکہ ہم علاقے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ روزانہ کم از کم 100 بچے شہید یا زخمی ہو رہے ہیں۔”
قابض حکام نے کچھ عرصے سے خطے میں کام کرنے کے خواہشمند انسانی امدادی مشنوں کی منظوری نہیں دی ہے اور غزہ اور مغربی کنارے میں اب کوئی بین الاقوامی عملہ نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے، جبری نقل مکانی اور تشدد معمول بن چکا ہے۔ اس لیے ہمیں فیصلہ کن سیاسی اقدام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور فلسطین کے درمیان اعلیٰ سطحی سیاسی مذاکرات کا پہلا اجلاس وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ کی شرکت سے ہوگا۔
لحبیب نے کہا کہ اجلاس کے شرکاء تعاون کے مواقع، دوطرفہ تعلقات اور فلسطینی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے پر بات کریں گے۔