غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی ’میٹا‘ نے قابض اسرائیلی حکومت کی درخواست پر 90,000 پوسٹس کو ہٹا دیا ۔ یہ مواد فلسطینیوں کے خلاف غاصب صہیونی ریاست کی طرف سے ایک منظم مہم اور سازش کے تحت حذف کیا گیا ہے۔اس نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پوسٹس کے خلاف ایک جامع کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
سیاسی اور جنگی امور میں مہارت رکھنے والی ویب سائٹ DropSite نے میٹا ڈیٹا کے حوالے سے بتایا کہ کمپنی نے 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہٹانے کی درخواستوں کا 94 فیصد جواب دیا ہے۔
ویب سائٹ نے دستاویزات اور اعداد و شمار کا انکشاف کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض حکام کی 95 فیصد درخواستیں دہشت گردی، تشدد یا اشتعال انگیزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان میں بنیادی طور پر عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کے صارفین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ویب سائٹ نے کہا کہ میٹا نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مواد ہٹانے کی درخواستوں کے جواب میں 90,000 سے زائد پوسٹس کو حذف کیا۔
ڈراپ سائٹ کی نئی رپورٹ امریکی ویب سائٹ گرے زون کی ایک رپورٹ کے چند دن بعد سامنے آئی ہے، اس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 100 سے زائد جاسوس اور سابق اسرائیلی فوجی میٹا کے لیے کام کرتے ہیں۔ ایک سرکاری پروگرام کے ذریعے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں جو غیر اسرائیلیوں کو فوج کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
پچھلی تحقیقات میں گوگل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سابق اسرائیلی جاسوسوں کی دراندازی کا انکشاف ہوا ہے، ان کی موجودگی امریکی حکومت کے اندر اسرائیل نواز آوازوں کے غلبے کی نشاندہی کرتی ہے۔
غزہ کی پٹی کے خلاف 7 اکتوبر 2023 سے جاری تباہی کی جنگ کے متوازی طور پر قابض اسرائیل اور اس کی حامی فورسز ورچوئل دنیا میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر فلسطینی مواد کے خلاف شدید جنگ مسلط کئے ہوئے ہیں۔