دوشنبه 28/آوریل/2025

یہودی شرپسندوں نے غرب اردن کے علاقے دیر دبوان 1000 بکریوں پر مشتمل ریوڑ چوری کرلیا

ہفتہ 12-اپریل-2025

رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین

یہودی آباد کاروں نے قابض صہیونی فوج کی فول پروف سکیورٹی اور سرپرستی میں فلسطینی گلہ بان خانان کی ایک ہزار سے زائد بکریاں ان سے لوٹ لیں۔

فلسطینی کاشت کار محمد نایف الور نے بتایا کہ اس کی بکریوں کے باڑے خالی ہوچکے ہیں۔ مسلح آباد کاروں نے گن پوائنٹ پر ان کی بکریاں لوٹ لیں اور ان کی تیس سال کی محنت کا ثمر چند منٹ کے اندر سے چھین لیا گیا۔

گذشتہ فروری میں رام اللہ کے مشرق میں واقع قصبے دیر دبوان کے مضافات میں فلسطینیوں کے فارموں پر آباد کاروں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار بکریاں چوری ہو گئی تھیں۔

دیر دیوان کے کسانوں کے حالات کی بازگشت مقبوضہ مغربی کنارے کے بہت سے علاقوں میں سنائی دیتی ہے، خاص طور پر شمالی وادی اردن اور جنوبی مغربی کنارے میں مسافر یطا کے علاقے میں ان کے مال مویشیوں کی ڈاکہ ز نی کے چرچے ہو رہے ہیں۔

ہر روز انسانی حقوق کی تنظیمیں قابض اسرائیلی فوج کے تحفظ میں آباد کاروں کے حملوں کے حوالے سے رپورٹیں اور بیانات جاری کرتی ہیں۔

وال اینڈ سیٹلمنٹ ریزسٹنس کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق قابض فوج نے فروری کے دوران 1,475 حملے کیے جب کہ آباد کاروں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف 230 حملے کیے۔

الور نے انادولو ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ آباد کاروں کے ایک گروپ نے پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں تقریباً 400 بھیڑیں، 170 بکریاں، ایک گھوڑا اور ایک گاڑی چوری کر لی۔

انہوں نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ "22 فروری کی سہ پہر ہم پر 40 کے قریب آباد کاروں نے حملہ کیا، جن میں مسلح افراد بھی شامل تھے۔ ہمیں ہمارے گھروں میں محصور کیا گیا، پھر بندوق کی نوک پر ہمارے ریوڑ چوری کر لیے گئے”۔انہوں نے کہا کہ” ہم نے حملے کو پسپا کرنے کی کوشش کی جب وہ اپنے بچوں، بیوی اور ماں کے ساتھ تھا تو یہودی شرپسندوں نے اس پر حملہ کیا۔ اس پر تشدد کیا اور انہیں ایک کمرے میں بند کردیا گیا۔

اس نے کہا کہ "میری آنکھوں کے سامنے ریوڑ چوری کیا گیا۔ میں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی، لیکن ان میں سے ایک نے مجھے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے کو کہا۔ اس نے کہا کہ یہاں کے لوگ پاگل ہیں اور وہ مجھے مار سکتے ہیں۔ پھر ریوڑ کو حنینہ نامی قصبے کے قریب ایک بستی کی چوکی میں لے جایا گیا جہاں اسرائیلی فوج موجود تھی”۔

الور نے افسوس کے ساتھ مزید کہاکہ "میں نے منٹوں میں 30 سال کی محنت کا پھل کھو دیا” اس حملے میں دیگر قریبی فارموں کو بھی نشانہ بنایا گیا، اور اس دن گھوڑوں اور ایک گاڑی کے علاوہ تقریباً 1,000 بکریاں چرائی گئیں۔

الوار نے فلسطینی حکام اور دوسری نے اسرائیلی حکام کے پاس شکایت درج کروائی اور ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں، لیکن اسے نہیں لگتا کہ وہ اپنے ریوڑ کو واپس لے سکے گا۔ اس نے وضاحت کی کہ "ریوڑ کو آبادکاری کی چوکیوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ مجھے رام اللہ کے مشرق میں الغیر قصبے کے قریب ایک چوکی میں اپنے ریوڑ کی تصاویر موصول ہوئیں”۔

فلسطینی کسان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے پہلے سے آباد کاروں کی طرف سے ہراساں کیے جانے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آباد کار علاقے کے رہائشیوں کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں اور اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اس کی درجہ بندی ایریا بی کے طور پر کی گئی ہے۔

فلسطینی انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق مغربی کنارے میں آباد کاروں کی تعداد 2024 ءکے آخر تک تقریباً 770,000 تک پہنچ گئی، جو 180 بستیوں اور 256 چوکیوں میں تقسیم کیے گئے، جن میں سے 138 کو چرواہی اور زرعی چوکیوں کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی