مقبوضہ بیت المقدس – مرکزاطلاعات فلسطین
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے منگل کے روز ایک احتیاطی حکم جاری کیا جس میں شین بیت کے سربراہ رونن بار کی برطرفی اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ان کے متبادل کی تقرری سے روک دیا۔
اسرائیل کے چینل 12 نے رپورٹ کیا کہ سپریم کورٹ نے بار کو برطرف کرنے کے حکومتی فیصلے کو منجمد کرنے کا حکم جاری کیا، اور فیصلہ کیا کہ وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے جب تک کہ کوئی مزید فیصلہ جاری نہیں کیا جاتا۔ عدالت نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ نیتن یاہو ان کے ساتھ باقاعدگی سے کام کرتے رہیں گے۔
قبل ازیں عدالت نے حکومت اور اٹارنی جنرل کو حل تلاش کرنے کا موقع دینے کے لیے ایسٹر کے بعد تک بار کی برطرفی پر اپنا فیصلہ موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے قابض حکومت کے گذشتہ ماہ شین بیت سکیورٹی سروس کے سربراہ کو "اعتماد کے فقدان” کی وجہ سے برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیلوں پر غور کیا۔ حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور تنظیموں نے رونن بار کی برطرفی کو چیلنج کیا ہے، جب کہ اسرائیلی اٹارنی جنرل گالی بہاراو میارا نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے "ذاتی مفادات‘‘ پر مبنی اقدام قرار دیاتھا۔
اسرائیل کے چینل 12 نے رپورٹ کیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں ہاتھا پائی کی وجہ سے سیشن شروع ہونے کے فوراً بعد معطل کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ "دنیا کی کوئی بھی عدالت اس طریقے سے سیشن منعقد کرنے پر راضی نہیں ہوگی۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ خطرناک ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ نیتن یاہو کے حامیوں اور شین بیت کے سربراہ کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ کمرہ عدالت میں چیخنے کے بعد کورٹ سکیورٹی نے لیکوڈ رکن کنیسٹ ٹالی گوٹلیب کو وہاں سے بے دخل کردیا۔